اقوام متحدہ کا طالبان کیلئے نرم گوشہ، دہشت گردوں کی فہرست میں نام بدستور برقرار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خاموشی سے اپنے بیانات سے لفظ 'طالبان' خارج کرتے ہوئے ان گروپوں کے نام بتائے ہیں جو افغانستان سے سرگرم دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں 'افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اہمیت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملے کے لیے استعمال نہ کی جائے'۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 'طالبان اور نہ کسی دوسرے افغان گروپ یا فرد کو کسی ملک کی سرزمین سے دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت کرنی چاہیے'۔
27 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کے بعد یو این ایس سی نے اپنے ابتدائی بیان میں ایک پیراگراف دوبارہ شامل کیا تھا، لیکن اس سے لفظ طالبان حذف کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان کا اظہار برہمی
سلامتی کونسل کے اراکین نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کو دھمکانے یا حملے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، نہ ہی کسی افغان گروپ یا فرد کو کسی بھی ملک میں سرگرم دہشت گردوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
30 اگست کو سلامتی کونسل نے کابل دھماکے کے حوالے سے دوسرا بیان جاری کیا تھا، اس دھماکے میں 13 امریکی اور 28 طالبان سمیت 180 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تحریری بیان میں ایک مرتبہ پھر اس یقین دہانی کا مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دھمکانے یا حملے کے لیے استعمال نہیں ہوگی، جہاں یہاں دہشت گردوں کو پناہ یا تربیت یا دہشت گردی کی منصوبہ بندی یا مالی معاونت بھی نہیں دی جائے گی۔
تاہم بیان میں ایک بار پھر ان گروپوں میں طالبان کا نام شامل نہیں کیا گیا جنہیں اس یقین دہانی کا پابند بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں فوری طور پر نمائندہ حکومت تشکیل دی جائے، سلامتی کونسل
اگر کونسل ایسا کرنا چاہتی تو کر سکتی تھی کیونکہ سلامتی کونسل کی 1999 کی قرارداد 1267 میں طالبان اب بھی بطور دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں موجود ہیں۔
قرارداد کے تحت طالبان پر پابندی عائد ہے اور ان کے فنڈز اور دیگر مالیاتی وسائل بھی منجمد ہیں کیونکہ انہوں نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی، جو اس وقت 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں واقع امریکی سفارتحانوں پر بم دھماکوں میں مطلوب تھا۔