اب تک یہ نئی قسم دنیا کے 39 ممالک میں دریافت ہوچکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے وبا کے حوالے سے ہفتہ وار بلیٹن کے مطابق میو قسم میں ایسی میوٹیشنز کا مجموعہ ہے جو مدافعتی ردعمل سے بچنے کی خصوصیات کا عندیہ دیتا ہے۔
ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مدافعتی نظام کے دفاع کے خلاف ممکنہ طور پر اسی طرح حملہ آور ہوسکتی ہے جیسے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بیٹا کرتی ہے، مگر تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
کورونا کی یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوری 2021 میں جنوبی امریکا کے ملک کولمبیا میں دریافت ہوئی تھی اور اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے کیسز کو دریافت کیا جاچکا ہے۔
جنوبی امریکا سے باہر اس قسم کے کیسز برطانیہ، یورپ، امریکا اور ہانگ کانگ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
اگرچہ عالمی سطح پر کووڈ کے مجموعی کیسز میں میو قسم کی شرح 0.1 فیصد سے بھی کم ہے مگر کولمبیا اور ایکواڈور میں یہ تیزی سے پھیل رہی ہے جہاں بالترتیب 39 اور 13 فیصد کیسز اس کا نتیجہ ہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ نئی قسم زیادہ متعدی یا زیادہ خطرناک بیماری کا باعث تو نہیں بنتی۔
عالمی ادارے کے بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی امریکا میں میو کے پھیلاؤ بالخصوص ڈیلٹا قسم کے ساتھ پھیلنے پر نظر رکھی جارہی ہے۔
ابھی تک اس نئی قسم کو ایلفا اور ڈیلٹا کی طرح سمجھا نہیں جارہا جو زیادہ تیزی سے پھیلنے کے ساتھ کسی حد تک مدافعتی نظام پر حملہ آور بھی ہوسکتی ہیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے اس نئی قسم کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ اگست 2021 میں جاری کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ میو بھی بیٹا قسم کی طرح ویکسنیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔
مگر یہ تحقیقی کام لیبارٹری میں ہوا تو حقیقی دنیا میں اس نئی قسم کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید شواہد کی ضرورت ہے۔