کورونا کی یہ قسم اب تک افریقہ، اوشیانا، ایشیا اور یورپ کے 7 دیگر ممالک میں بھی دریافت کی جاچکی ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ کورونا کی اس نئی قسم میں موجود میوٹیشنز زیادہ تیزی سے پھیلنے اور اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت جیسی صلاحیتوں سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ یہ نئی قسم تشویشناک میوٹیشنز کے مجموعے پر مبنی ہے۔
کورونا وائرس میں آنے والی تبدیلیوں کے باعث اس کی قسم ڈیلٹا نمودار ہوئی جسے سب سے پہلے بھارت میں دریافت کیا گیا تھا، جو اب دنیا بھر میں بالادست قسم بنتی جارہی ہے۔
عام طور پر وائرس کی نئی اقسام میں ہونے والی میوٹیشنز کے مدنظر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ویرینٹس آف انٹرسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔
اگر وہ زیادہ متعدی یا بیماری کی شدت بڑھانے کا باعث ثابت ہو تو انہیں تشویشناک اقسام میں شامل کردیا جاتا ہے۔
سی 1.2 جنوبی افریقہ میں 2020 کی وسط میں کورونا کی پہلی لہر کا باعث بننے والی قسم سی 1 میں تبدیلیوں سے ابھری ہے۔
کوازولو نیٹل ریسرچ انوویشن اینڈ سیکونسنگ پلیٹ فارم اور نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کی مشترکہ تحقیق میں کورونا کی اس نئی قسم کے بارے میں بتایا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ میں 2020 کے آخر میں بیٹا ورژن کو بھی دریافت کیا گیا تھا۔
کورونا کی اس قسم کے باعث جنوبی افریقہ میں وبا کی دوسری لہر کے دوران کووڈ کے سنگین کیسز کی تعداد پہلی لہر کے مقابلے میں بڑھ گئی تھی۔