پاکستان

پاکستان میں خاص طبقے کو سیاست میں دخل اندازی کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

ملک میں جلسے ہی نہیں روڈ کارواں بھی چلیں گے اور اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہوگا، صدرپی ڈی ایم

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے ایسی جعلی حکومت کی پشت پناہی کرنے والی جبر کی طاقت کا مقابلہ کرنا اور دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان میں ایک خاص طبقے کو سیاست میں دخل اندازی کا حق نہیں ہے۔

کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ جعلی حکمرانوں کی 3 سالہ کارکردگی پر اتنا تبصرہ ضرور کرسکتا ہوں کہ ان 3 برسوں میں انہوں نے پاکستانی ریاست کو ایک غیر محفوظ ریاست بنا دیا اور پاکستانی قوم کو ایک غیر محفوظ قوم بنادیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان عالمی تنہائی کاشکار کیوں، دنیا کا ایک لیڈر فون کرتا نہیں،دوسرا سنتا نہیں، نواز شریف

ان کا کہنا تھا کہ قومیں دنیا کی اقوام کےساتھ قدم ملا کر آگے بڑھتی ہیں لیکن پاکستان کو پیچھے کی طر ف دھکیل دیا گیا ہے، ظاہر ہے ایسی صورت حال پر ہم خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے، ہم نے 22 کروڑ پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ دنیا میں ایک ممتاز قوم کی حیثیت دینے کی قسم کھا رکھی ہے اور 22 کروڑ عوام کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دے کر دم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بہت اسباب آئے، رمضان، گرمی کا موسم اور کورونا آیا تو پی ڈی ایم کے جلسوں کا سلسلہ کچھ عرصے کے لیے متاثرہوا تو تبصرے کیے گئے کہ پی ڈی ایم خاموش ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ اور تاحد نظر لوگوں کا سمندر، آپ کا جوش اور جذبہ بتا رہا ہے کہ آپ زندہ ہیں، پی ڈی ایم زندہ اور فعال ہے، ہم نے منزل کی طرف رواں دواں سفر کو نہ روکا ہے اور نہ روکیں گے۔

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ محرم کا مہینہ ہمیں یہی بتلاتا ہے کہ یزید کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرنی ہے، آج پھر ہم یہ اعادہ کرتے ہیں یہ حکومت جعلی اور جبر کی بنیاد پر مسلط ہے اور جبر کے طبقے ایسے حکمرانوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، مرد میدان بن کر ان کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان میں کسی خاص طبقے کو سیاست میں حصہ لینے اور دخل اندازی کا کوئی حق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے کراچی کا امن بحال کیا، بھتہ خوری کا خاتمہ کیا، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ ‘اگر ہماری فوج سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو وہ آئین کے حلف سے روگردانی کر رہی ہے، اگر ہم اس طرح کی جمہوریت کو تسلیم کرتے ہیں تو ہم نے پارلیمنٹ میں جو حلف اٹھائے ہیں پھر ہم اپنے حلف سے روگردانی کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہر کسی کو اپنے حلف پر قائم رہنا چاہیے اور ہم اپنے حلف پر قائم ہیں کہ آئین کے مطابق اس ملک کو حکمرانی دینی ہے، قانون کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور اس کے نیچے ہم نے ملک کا نظام چلانا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی معیشت کو سالانہ ترقیاتی تخمینہ ساڑھے 5 فیصد قوم دیا گیا اور اگلے سال کے لیے ساڑھے 6 فیصد کے تخمینے کا اعلان ہوا لیکن اس نااہل حکومت نے پاکستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ صفر سے بھی نیچے گرا دیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج ہماری معیشت جمود کا شکار ہے اور یہ جو ایک دو پوائنٹس آپ بتا رہے ہیں، وہ جھوٹ بول رہے ہو، آج تمھاری نااہلی کے نتیجے میں غریب کے لیے جینا مشکل ہوگیا ہے’۔

'لوگو اٹھو انقلاب لاؤ'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘پاکستان اس لیے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں صرف چند لوگ عیاشیاں کریں گے اور ایسے نااہل لوگ قوم پر حکومت کریں گے، پاکستان نااہلوں کے لیے نہیں بنایا گیا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لوگو اٹھو انقلاب لاؤ، ہمارے پاس انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ ہم نے جو عہد و پیمان کیا ہے، آپس بھی اور قوم کے ساتھ بھی، ہم اس پر پورا اتریں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم سےکہنا چاہتا ہوں کہ مایوسی کی طرف نہیں جانا، مچھلی نے سمندر سےکہا جب تک تیرے اندر موجیں مارنے کی سکت ہے، تب تک میرے اندر ان موجوں میں تیرنے کی سکت ہے۔

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم تھکے نہیں ہیں، اب اشارے اور تماشے کی بات نہیں رہی، اپنےجذبوں کو بلند رکھیں، اپنی جرات قائم رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک آپ کی معیشت کمزور ہے، آپ کبھی بھی ایک کامیاب خارجہ پالیسی نہیں بناسکتے، جب تک آپ دنیا کے مفادات اپنے ساتھ وابستہ نہیں کریں گے تو آپ اپنے ملک کے لیے دوست نہیں بنا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اس خطے کی سپر پاور، اقوام متحدہ کی سلامتی کی ویٹو پاور ہے لیکن ہم نے کہا کہ پاکستان کے راستے سے آپ دنیا کے ساتھ تجارت کرسکتے ہیں اور سیاسی جماعتوں نے نواز شریف نے سی پیک کا افتتاح کیا، کام شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے مقابلے میں عالمی قوتوں کو برداشت نہیں ہوا، جب پاکستان ترقی کی راہ پر جانے لگا، چین جیسی قوت نے تجارت کے لیے پاکستان کو ترجیح دی یہ پاکستان کی بڑی کامیابی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں ہم نے اپنی معاشی ترقی کی بنیاد رکھی وہاں چین کی 70 سالہ دوستی کو ہم نے معاشی دوستی میں تبدیل کیا یہ خارجہ پالیسی میں کامیابی فیصلہ تھا لیکن عمران خان کبھی کبھی نمائش کرنے کے لیے امریکا کےخلاف بیان دیتا ہے لیکن پاکستان کو دوستوں سے محروم کیا اور پاکستان کی معیشت کو زمین پر بٹھا دیا۔

'امریکیوں کو اسلام آباد اور کراچی کے ہوٹل کس بنیاد پر دیے گئے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج ہم کہہ رہے ہیں افغانستان میں کسی بھی کارروائی کے لیے پاکستان کے ہوائی اڈے نہیں دیں گے، تم سے ہوائی اڈے مانگے کس نے ہیں، وہ اڈے پہلے سے اپنے سمجھتے ہیں اور فضائیں اب بھی استعمال ہورہی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تم نے کل پرسوں اسلام آباد اور کراچی کے ہوٹل امریکیوں کے حوالے کردیے، کس بنیاد پر، ان کے لیے کوئی ویکسین شرط نہیں ہے، جو افغانستان میں 20 سال انسانیت کا خون کرچکا ہے اور انسانی حقوق پامال کرچکا ہے، اس کو انسانیت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو مودی ہمارا فون اٹھانے کو تیار نہیں، ہم نے اس کو کشمیر بیچ دیا اور جو بقیہ کشمیر رہ گیا ہے، اس پر کہتا ہے، میری حکومت آئی تو آزاد کشمیر کو ریفرنڈم کا موقع دوں گا، تمہیں قومی مؤقف نہیں معلوم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ان کی حکومت میں گلگت بلتستان کا مستقبل مخدوش ہے، ان کا کوئی سیاسی مستقبل اب متعین نہیں ہے، ہم نے فاٹا کا انضمام کیا، فاٹا کے قبائل رل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے ہمیں بتایا گیا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے لیکن میں جس علاقے میں رہتا ہوں وہاں قریب قبائلی علاقہ اور اس کے قریب افغانستان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی صورت حال جوں کا توں ہے، کس بنیاد پر تم نے میرے بچوں، بیٹیوں اور ماؤں کو گھروں سے نکال کر ملک میں دربدر کرکے بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے۔

'اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہوگا'

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ پاکستان میں اب صرف جلسے نہیں، روڈ کارواں بھی چلیں گے اور اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں آج امارات اسلامیہ کی طرف سے وسیع البنیاد حکومت کی پیش کش بھی ہوئی، عام معافی کا اعلان بھی ہوا، 20 سال میں ان کے ساتھ جو ہوا، گوانتاناموبے جیل، بگرام جیل، شبرغان جیل میں ہوا، جو انسانی مظالم ان کے ساتھ ہوئے، آج انہوں نے سب کچھ معاف کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کے مستحکم اور اچھے تعلقات ہوں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں ڈاکٹر،وکلا، اساتذہ احتجاج پر ہیں اور حال ہی میں 17 ہزار ملازمین کو برطرف کردیا گیا، یہ کام ہمارے ایک جج نے کیا لیکن اگر جج بھی ظلم کا کام کرے گا تو ہم اس پر اپنا احتجاج نوٹ کرانے کا حق رکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کہاں گیا فارن فنڈنگ کیس کا مسئلہ، مالم جبہ کا معاملہ کہاں دفن کردیا، پشاور کی بی آر ٹی کا مسئلہ، گندم اسکینڈل اربوں کھربوں کے اسکینڈل سامنے آئے آج کیوں ان کو دفن کیا گیا، ظاہر ہے نیب ایک جانبدار ادارہ ہے، ایسےادارے کو ختم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود دھاندلی کے ذریعے آئے ہیں وہ ہمیں انتخابی اصلاحات دیں گے، دنیا نے جس مشین کو مسترد کیا، الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ایسی مشین لارہے ہیں، آئندہ انتخابات میں بھی دھاندلی کرکے دوبارہ حکومت میں آنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوبارہ آکر دکھاؤ، آسان بات ہے، ہمیں تم نے مذاق بنادیا، قوم کو کھلونا بنادیا ہے، ہم بڑے حوصلے سے حالات برداشت کر رہے ہیں لیکن حوصلہ کب تک چلے گا، یہ نوجوان کب تک قابو رہے گا۔

پاکستان عالمی تنہائی کاشکار کیوں، دنیا کا ایک لیڈر فون کرتا نہیں،دوسرا سنتا نہیں، نواز شریف

کورونا کی نئی اقسام حفاظتی اینٹی باڈیز کی شرح میں کمی لانے کا باعث

اکثر لوگوں کی پسندیدہ غذائیں جو جان لیوا امراض کا باعث بن جائیں