واضح رہے کہ بھارت میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا اب متعدد ممالک میں دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ کیسز کا باعث بن رہی ہے۔
اسی طرح کورونا کی قسم بیٹا سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ موجودہ کووڈ ویکسینز کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔
سائنوفارم کے نائب صدر نے کہا کہ ایسا امکان ہے کہ پہلے سے بہتر ویکسین اور بوسٹر شاٹ بیک وقت دستیاب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد کے لیے مستقبل میں پہلا آپشن بوسٹر ڈوز کا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ویکسین کی دوسری اور تیسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ طویل یعنی 6 ماہ یا اس سے زیادہ ہو تو جسم میں اینٹی باڈیز کی سطح بھی زیادہ ہوگی، کورونا کی اقسام کے پھیلاؤ کے لیے ابھی کافی کچھ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بوسٹر ڈوز دینے کی ضرورت ممکنہ طور پر اس وقت ہوگی جب کسی آبادی میں وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت پیدا ہوجائے گی اور اس وقت ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے تمام افراد اس کے اہل ہوں گے۔
مگر سائنوفارم کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جن لوگوں میں بیماری کا زیادہ خطرہ ہوگا انہیں ترجیح دی جائے گی۔
چینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چن میں وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب اس کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کے 80 فیصد حصے کی ویکسینیشن ہوجائے۔
چین میں 25 اگست تک ایک ارب 97 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں لوگوں کو فراہم کی جاچکی تھیں۔
چین کی موجودہ گائیڈلائنز کے تحت کسی فرد کو یکساں ٹیکنالوجی والی ویکسینز کی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاتی ہیں اور اس کا اطلاق بوسٹر ڈوز پر ہوگا (جب بھی اس کی منظوری دی گئی)۔
سائنوفارم کے نائب صدر نے بتایا کہ اگر مختلف ٹیکنالوجی پر مبنی ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔
سائنوفارم کی اپ ڈیٹ کی جانے والی ویکسین اور بوسٹر شاٹ ان کے محفوظ ہونے اور افادیت کے ٹرائلزل کے بعد منظوری حاصل کرسکیں گے ۔
عہدیدار کے مطابق ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس حوالے سے ٹرائلز کب تک مکمل ہوسکیں گے۔
انہوں نے اگست کے شروع میں بتایا تھا کہ بوسٹر شاٹ کے ٹرائلز کے ابتدائی مراحل کو مکمل کرلیا گیا ہے جس میں 3 سال سے زائد عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔