کاروبار

درآمد کنندگان میں ڈالر کی خریداری کے رجحان سے روپے کی قدر میں کمی

ڈالر اگست 2020 میں بلند ترین سطح 168 روپے پر پہنچا تھا، ڈالردوبارہ اسی بلندی کی جانب رواں ہے، رپورٹ

امریکی ڈالر کی قدر میں روپے کے مقابلے میں مسلسل تیسرے روز بھی اضافہ ہوا جس کے باعث اگست 2020 کے وسط کی تاریخ کی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنسی ڈیلرز اور اسٹیٹ بینک نے رپورٹ کیا تھا کہ بدھ کو امریکی ڈالر ایک روپے 8 پیسے کے اضافے کے بعد 166 روپے 28 پیسے پر بند ہوا، یہ رواں ہفتے کے ایک روز میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

ڈالر مئی سے تیزی سے مہنگا ہونا شروع ہوا تھا اور اگست 2020 میں 168 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، غیرملکی سرمایہ کاری بشمول مقامی بونڈز میں ہاٹ منی کی سرمایہ کاری مارچ 2020 کے نصف سے کورونا وبا کے اثرات کے پیش نظر اپنی منزل کی جانب واپسی چلی گئی۔

مزید پڑھیں: گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈالر کی قدر میں 7 فیصد اضافہ

تاہم موجودہ حالات سابقہ صورتحال سے بالکل مختلف ہیں کیونکہ اس وقت ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر بلند سطح پر ہیں، بڑھتے درآمدی بلوں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے، جبکہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے خدشے نے بھی خریداروں کو مستقبل میں درآمدات کے لیے ڈالر بک کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

6کھرب سے زائد رقم اکٹھی کی گئی

حکومت نے بدھ کو مارکیٹ کے مالیاتی بلوں کی نیلامی کے ذریعے 6 کھرب 33 ارب 80 کروڑ روپے جمع کیے جبکہ پیداوار کے اخراجات تین ماہ کےلیے ون بیسز پوائنٹ اور چھ ماہ کے لیے 5 بیسز پوائنٹس گر گئے اور بولی 12 ماہ کے لیے مسترد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر 9 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

بولی میں چھ ماہ کے لیے 7.44 فیصد پر ایک کھرب 50 ارب کے مقابلے میں 409 ارب روپے حاصل کیے گیے جو کہ 5 بیسک بیسز کی کمی ہے، تین ماہ کے لیے 7.23 فیصد پر 121.3 ارب اضافہ کیا گیا، اس کے علاوہ غیر مسابقتی بولی کے طور پر 86.3 ارب روپے اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

رمیز راجا کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بنانے کا فیصلہ

لورالائی: سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، 7 'دہشت گرد' ہلاک

تنزانیہ: فرانسیسی سفارتخانے کے قریب فائرنگ سے 4 افراد ہلاک