فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر دوبارہ مظاہرے شروع کردیے
سیکڑوں فلسطینیوں کی جانب سے جنوبی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرہ کیا گیا اور اسرائیل سے ناکہ بندی میں نرمی کا مطالبہ کیا گیا۔
اسی طرح کا احتجاج چند روز قبل بھی کیا گیا تھا جو اسرائیلی فوج سے جان لیوا تصادم پر اختتام پذیر ہوا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ہجوم کو سرحدی دیوار کے قریب جانے سے روک دیا جس کے بعد مظاہرہ گزشتہ ہفتے کے برعکس تصادم کے بغیر ختم ہوگیا۔
اسرائیلی فوج، جس نے مظاہرے سے قبل اپنی فورسز میں اضافہ کردیا تھا، کا کہنا تھا کہ اس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور محدود آتشزدہ گولوں کا استعمال کیا۔
فلسطینی حکام صحت کی رپورٹ کے مطابق 9 افراد زخمی ہوئے تاہم زخموں کی نوعیت کے بارے میں فوری طور پر تفصیلات معلوم نہیں ہوسکی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق
حماس کے 'الاقصیٰ ٹی وی' میں ہجوم کو سرحد کے قریب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا، پھر وہ اسرائیلی فوجی گاڑی آنے پر واپس بھاگ گئے جبکہ اس دوران ہوا میں آنسو گیس بھی دیکھی گئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہوں نے 22. کیلیبر کی گن فائر کا استعمال کیا جو ایک طاقتور آتشی اسلحے کے مقابلے کم مہلک ہے لیکن پھر بھی یہ جان لیوا ہوسکتا ہے۔
احتجاج کے دوران سیکڑوں مظاہرین سرحد کی طرف بڑھے جس کے نتیجے میں پُرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
ایک اسرائیلی فوجی دیوار میں موجود سوراخ کے ذریعے فائر کی گئی گولی سر پر لگنے سے شدید زخمی ہوا جبکہ اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں 40 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے، ایک زخمی اسامہ دویجی بدھ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال چل بسا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان
غزہ کے برسرِ اقتدار عسکریت پسند حماس گروپ نے نوجوان کی شناخت اپنے مسلح ونگ کے رکن کے طور پر کی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی جو بائیڈن سے ملاقات
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی امریکی صدر جو بائیڈن سے اس وقت ملاقات ہوئی جب اس کی علاقائی حریف ایران سے سخت کشیدگی جاری ہے اور جب اسرائیل غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنے جنوبی بارڈر پر بڑھتی ہوئی جارحیت سے نبرد آزما ہے۔
نفتالی بینیٹ کا وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ہے جس میں امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کے علاوہ دیگر سینیئر امریکی انتظامی عہدیداران اور جمعرات کو جو بائیڈن سے ملاقات شیڈول تھی۔
دورے کے لیے روانگی سے قبل وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ جو بائیڈن سے ملاقات میں ان کی اولین ترجیح ایران ہوگا، بالخصوص پچھلے دو تین سالوں سے ایرانی جوہری پروگرام میں پیشرفت پر بات ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے آئل ٹینکر پر حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کردی
انہوں نے کہا کہ دیگر مسائل میں اسرائیلی فوج کے معیار میں بہتری، کورونا وائرس کی عالمی وبا اور معاشی مسائل شامل ہوں گے۔
نفتالی بینیٹ، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک نئے جوہری معاہدے کے امکان کے خلاف بات کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے ذریعے ایران کی علاقائی جارحیت کی روک تھام بھی کرنی چاہیے۔
اسرائیل کا ماننا ہے کہ حالیہ مہینوں میں اسرائیل سے منسلک جہازوں پر ہونے والے حملے ایران کی جانب سے کیے گئے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں نفتالی بینیٹ نے اپنی کابینہ کو بتایا تھا کہ وہ امریکی صدر کو کہیں گے کہ اب وقت آگا ہے کہ ایرانیوں کو روکا جائے اور دوبارہ جوہری معاہدے میں داخل نہ ہوا جائے جس کی مدت پہلے ہی ختم ہوچکی ہے اور جو کسی کے لیے بھی متعلقہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق
اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روز جنگ کے بعد تین ماہ کے دوران تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، اس کشیدگی کے دوران غزہ میں 265 افراد جاں بحق اور 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے دونوں فریقین کے درمیان بالواسطہ مذاکرات گزشتہ ہفتے ختم ہوگئے تھے۔ حماس نے جنوبی اسرائیل میں آتشی غبارے پھینکے تھے اور سرحد پر پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جس سے تشدد کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔