بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر افراد علامات کے ابھرنے سے 2 دن پہلے اور 3 دن بعد سب سے زیادہ متعدی ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کورونا وائرس کسی بغیر علامات مریض سے دوسرے فرد میں منتقل ہو تو اس میں بھی علامات ظاہر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں وائرل لوڈ کو وائرس کے پھیلاؤ کے بلاواسطہ پیمانے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، ہم جاننا چاہتے تھے کہ ان نتائج میں کس حد تک صداقت ہے کہ علامات ابھرنے سے چند دن پہلے اور بعد وائرس کا پھیلاؤ زیادہ ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے جنوری 2020 سے اگست 2020 کے دوران چین کے صوبے ژجیانگ میں پرائمری کووڈ کیسز (وہ پہلا فرد جس سے وائرس قریبی لوگوں میں پھیلا) کے 9 ہزار کے قریب قریبی کانٹیکٹس کا جائزہ لیا گیا۔
قریبی کانٹیکٹس میں گھر کے افراد، دفتری ساتھی، ہسپتال میں کام کرنے والے افراد اور رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں کو چلانے والے شامل تھے۔
محقین نے کووڈ سے متاثرہ افراد کا جائزہ کووڈ کے ابتدائی ٹیسٹ کے نتیجے کے بعد کم از کم 90 دن تک لے کر بغیر علامات والے اور علامات ابھرنے سے قبل والے کیسز کو الگ کیا۔
پرائمری کیسز کے طور پر شناخت ہونے والے افراد میں 89 فیصد میں معموی یا معتدل علامات دریافت ہوئیں جبکہ 11 فیصد بغیر علامات والے مریض تھے، کسی کو بھی بیماری کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا۔
پرائمری کیسز کے گھروالوں میں وائرس پھیلنے کی شرح دیگر قریبی کانٹیکٹس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی مگر خطرات کے عناصر سے قطع نظر پہلے کیس سے یہ بیماری علامات کے ابھرنے سے کچھ پہلے یا بعد میں زیادہ منتقل ہوئی۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلے کیس سے دیگر میں بیماری کے منتقلی کا وقت وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اس خیال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ ریپڈ ٹیسٹنگ اور بیمار فرد کو قرنطینہ میں منتقل کرنا وبا کو قابو میں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔