اپنی آنکھوں سے ملک میں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ملک میں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، پاکستان میں ہر قسم کی جنگلی حیات پائی جاتی تھی اور جیسے جیسے جنگلات کم ہوتے گئے جنگلی حیات بھی معدوم ہوتی گئی۔
شیخوپورہ میں رکھ جھوک جنگل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں اپنی نسلوں کے لیے بہتر پاکستان چھوڑنا ہے تو بہت ضروری ہے کہ پوری قوم مل کر اپنے آپ سے عہد کرلے کہ ہمیں اپنے ملک کو سر سبز و شاداب کرنا ہے، اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے ان کا دھیان رکھنا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ میں لاہور میں پلا بڑھا یہاں میٹھا پانی آتا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ پانی خراب ہوا، ماحولیات تباہ ہوئی، یہاں ایسی آلودگی کبھی نہیں تھی اسے باغات کا شہر سمجھا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سن کر خوف آتا ہے کہ لاہور میں آلودگی کی سطح اس حد تک بلند ہوچکی ہے کہ بچوں اور ضعیفوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح بھی کم ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آنے والی نسل کے لیے بہتر ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ لاہور میں سیوریج کا تمام فضلہ دریائے راوی میں جاتا ہے اور چونکہ سیوریج پانی ٹریٹ نہیں کیا جارہا اس لیے یہ سارا سیوریج کا پانی دریائے سندھ میں بھی زیر زمین جارہا ہے جس سے زیر زمین پانی بھی آلودہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ راوی پروجیکٹ نہ صرف لاہور کے مستقبل کے لیے بلکہ پورے پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم منصوبہ ہے جو ہمیں روزِ اول سے معلوم تھا کہ مشکل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ مشکل نہ ہوتا تو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بن جاتا، پنجاب اسپیڈ کے نام سے مشہور شہباز شریف بنا لیتے لیکن وہ نہیں بنا سکے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کی حکومت یہ منصوبہ اس لیے بنائے گی کہ اتنے بڑے منصوبے اس وقت کامیاب ہوتے ہیں کہ جب انسان پختہ ارادہ کرلے، کشتیاں جلا کر جائیں یعنی واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو اور ٹھان لے کہ جو بھی ہوجائے ہمیں اس منصوبے کو مکمل کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: درخت لگائیے لیکن یہ بھی سوچیے کہ یہ بحران پیدا کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ اس ایک سال کے عرصے میں اس سلسلے میں کتنے مسائل کا سامنا رہا ہے، ہر قسم کی مشکلات آئیں ہیں، لوگوں نے حکمِ امتناع حاصل کرلیے، منصوبے کو تاخیر کا شکار کیا لیکن ہم اپنے عزم سے تمام رکاوٹیں دور کر بیٹھے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی منصوبے کا آغاز کرنا سب سے مشکل ہوتا ہے اور وہ ابتدا میں ہی ناکام ہوتے ہیں، ایک مرتبہ جب اتنا بڑا منصوبہ رفتار پکڑ لیتا ہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا'۔
انہوں نے کہ جب ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا تو دنیا بڑی حیران ہوئی کہ یہ کیا چیز ہے اور مذاق بھی اڑایا گیا لیکن اللہ کا شکر ہے کورونا کو جس طرح پاکستان نے قابو کیا ہے اس کی دنیا میں مثال دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب اسمارٹ جنگل بن رہا ہے جس میں ہواوے کے ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے جس میں ہر پودے کی نمو دیکھی جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شجرکاری مہم: آئندہ جون تک ایک ارب درخت لگا دیں گے، عمران خان
وزیراعظم نے کہا کہ اگر کسی جگہ درخت کاٹا جائے گا تو سینسر کی وجہ سے فوری معلوم ہوجائے گا کہ یہاں درخت کاٹا جارہا ہے ، سائنس کا یہ مثبت فائدہ ہے اور اسمارٹ فاریسٹ کو پورے پاکستان کے لیے مثال بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمارے درختوں کی بڑی تباہی کی گئی، سال 2013 تک پورے پاکستان کی تاریخ میں صرف 64 کروڑ درخت اگائے گئے جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ہم نے 2013 سے 2018 تک ایک ارب درخت اگا دیے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارا ہدف 10 ارب درخت اگانا ہے اور جب ہم اس ہدف کو پورا کرلیں گے تو پاکستان بدل جائے گا، موسم تبدیل ہوجائے گا کیوں درخت اگانے اور کاٹنے کے موسم پر بھی اثرات ہوتے ہیں'۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں تین بڑے مسائل کا سامنا ہے، سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے جس کے لیے درخت اگانا انتہائی ضروری ہے، ہم گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہیں، ہمارے دریاؤں میں پانی کم ہوتا جائے گا۔
مزید پڑھیں:جہنوں نے ہمارے جنگلات کو تباہ کیا انہیں جیل میں ڈالیں، وزیراعظم
دوسرا مسئلہ شہروں میں آلودگی کا ہے، جس میں ٹریٹ کیے بغیر سیوریج کا پانی دریاؤں میں ڈالا جارہا ہے جس سے زیر زمین پانی متاثر ہورہا ہے، عوام کی صحت پر اثر پڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ راوی اربن پروجیکٹ میں پہلی مرتبہ منصوبہ بندی کے ساتھ ایک کروڑ درخت اگائے جائیں گے جس سے لاہور کے شہریوں کو تفریح کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ راوی پر 3 بیراج قائم کیے جائیں گے جو پانی کو روکیں گے جس سے شہر میں زیر زمین پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوجائے گی اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس بھی لگائے جائیں گے تا کہ لوگوں کی صحت کو خطرات سے بچایا جاسکے گا۔
علاوہ ازیں لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اس کےساتھ ساتھ 40ارب ڈالر ملکی معیشت میں شامل ہوں گے۔