یہ انکشاف جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے وضاحت ہوتی ہے کہ کورونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور ایک فرد آگے اسے متعدد افراد میں منتقل کرسکتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی بھی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔
کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار کورونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔
کورین وزارت صحت کے عہدیدار لی سانگ وون نے نیوز کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ کا مطلب یہ ہے کہ وائرس بہت آسانی سے ایک سے دوسرے فرد تک پھیلتا ہے، جس سے کیسز اور ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح بڑھتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ڈیلٹا قسم 300 گنا زیادہ متعدی ہے، ہمارے خیال میں اس کا پھیلاؤ برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ایلفا کے مقابلے میں 1.6 گنا جبکہ اوریجنل وائرس سے 2 گنا زیادہ ہے۔
کے ڈی سی اے کے مطابق کورونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو روکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مشتبہ علامات پر لوگ فوری ٹیسٹ کروائیں اور دیگر افراد سے ملاقاتوں سے گریز کریں۔
اس تحقیق میں ڈیلٹا قسم سے متاثر 1848 افراد کے وائرل لوڈ کا موازنہ وائرس کی دیگر اقسام سے بیمار ہونے والے مریضوں کے وائرل لوڈ سے کیا گیا۔
یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ سابقہ اقسام سے سیکڑوں گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس سے قبل جولائی میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق کے ابتدائی نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پی سی آر ٹیسٹوں میں ڈیلٹا کے مریضوں میں وائرل لوڈ وائرس کی اصل قسم کے مریضوں کے مقابلے میں 1260 گنا زیادہ ہوتا ہے۔