امریکی ریاست ٹینیسی میں ریکارڈ بارشوں سے 21 افراد ہلاک
جنوبی امریکی ریاست ٹینیسی میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کُن سیلاب کے باعث 21 افراد ہلاک ہوگئے اور تقریباً 20 سے زائد افراد لاپتا ہیں، حکام نے خبردار کیا کہ یہ نقصان کی ابتدائی اطلاعات ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہر موسمیات نے ٹینیسی کو نقصان پہنچانے والے طوفان اور سیلاب کو تاریخی قرار دیا ہے جس کے دوران 17 انچ (38 سینٹی میٹر) بارش ہوچکی ہے۔
سیلاب سے دیہی علاقوں کی سڑکیں، ریاستی شاہراہیں، پل اور سیکڑوں گھر بہہ گئے اور بڑے پیمانے پر بجلی بندش نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا۔
قومی موسمیات سروس نے کہا کہ ملک میں موسیقی کے مرکز نیش ویل سے 90 منٹ کی مسافت پر ہیمپریز کاؤنٹی میں ہفتے کو ہونے والی بارش نے ٹینیسی میں 24 گھنٹے کی بارش کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
مزید پڑھیں: جرمنی میں سیلاب سے تباہی، 6 افراد ہلاک، 30 لاپتا
ٹینیسی کے گورنر بل لی نے صورتحال کو 'نقصان اور تکلیف کی تصویر' قرار دیا، 4 ہزار 500 افراد پر مشتمل سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ویورلرلی ٹاؤن میں 20 افراد ہلاک ہوئے۔
متاثرہ علاقے کے دورے کے بعد گورنر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ 'ہمارے دل اور دعائیں متاثرہ کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ ہونی چاہیئیں، جن میں سے کئی افراد نے نہ صرف اپنا گھر بلکہ اپنے دوست اور احباب کو بھی کھودیا ہے'۔
پولیس چیف گرانٹ گلیسپی کا کہنا تھا کہ کاؤنٹی کے دیگر مضافاتی علاقوں میں بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔
ابتدائی معلومات کے مطابق 40 افراد لاپتا تھے لیکن سہ پہر تک یہ تعداد آدھی رہ گئی۔
مزید پڑھیں:ترکی کے شمالی علاقوں میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 58 ہوگئی
گرانٹ گلیسپی نے صحافیوں کو بتایا کہ 'ہمیں امید ہے کہ ہم اس فہرست کے اختتام پر ہیں'۔
حکام کی جانب سے لاپتا افراد کو تلاش کرنے کی کوششوں کے تناظر میں رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا۔
پولیس چیف نے ویورلی کے رہائشیوں پر زور دیا کہ ’معمولی لوٹ مار اور ڈکیتیوں کے مسائل‘ کے باعث رات 8 بجے کے بعد گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
تلاش اور ریسکیو آپریشنز اتوار کو بھی جاری رہے اور اس دوران ورکرز معاونت کے طلبگار متاثرین کی تلاش میں گھر گھر گئے۔
مقامی حکام کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتے ہوئے پانی نے اچانک ویورلی ٹاؤن کو متاثر کیا کہ کچھ لوگ نکل کر بھاگ ہی نہیں سکے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں بدتریں بارشیں اور سیلاب، مختلف واقعات میں 33 افراد ہلاک
61 سالہ کیرن فیئر نے ایک مقامی اخبار 'دی ٹینیسیئن' کو بتایا کہ ویورلی کسی جنگی مقام کا منظر پیش کررہا تھا۔
ہیمپریز کاؤنٹی کے رہائشی 62 سالہ رکی لارکن نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیوی 'ایک سمندر' کے گھر میں داخل ہونے پر زندگی بچانے کے لیے ایک گدے سے چمٹے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم ڈوبنے سے ایک فٹ قریب تھے میں نے سوچا ہم تو گئے'۔
ویورلی کے ادارہ برائے عوامی تحفظ نے اپنے فیس بک پیچ پر لاپتا افراد کی فہرست شائع کر کے عوام سے ان کی تلاش میں مدد کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹینیسی میں 'زندگیوں کے اچانک اور المناک نقصان پر اظہار تعزیت' سے پریس کانفرنس کا آغاز کیا۔
مزید پڑھیں: جرمنی سمیت مغربی یورپ میں بارش اور سیلاب سے تباہی، 50 افراد ہلاک
جوبائیڈن نے کہا کہ 'میں نے فیما (فیڈرل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی) کے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ ٹینیسی کے گورنر لی سے فوراً بات کریں'۔
ہیمپریز کاؤنٹی کے شیرف کرس ڈیوس نے سی این این کے کارکنان کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں دو ننھے بچے بھی شامل ہیں جبکہ خود انہوں نے بھی سیلاب میں اپنے ایک دوست کو کھو دیا۔
شیرف کرس ڈیوس نے کہا کہ 'وہ ابھی اپنے عزیز دوست کو تلاش کرنے گئے تھے اور اسے ڈھونڈ لیا ہے وہ سیلاب میں ڈوب گیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ بہت مشکل ہے لیکن ہم آگے بڑھ رہے ہیں، لاپتا ہونے والوں میں نصف درجن بچے شامل ہیں'۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی تصاویر میں پانی میں ڈوبے ہوئے گھروں کی قطاریں، ایک دوسرے پر پلٹی ہوئی کاریں، مٹی اور ملبے سے ڈھکی ہوئی سڑکیں دیکھی گئیں۔