ریوٹگرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 548 ہیلتھ ورکرز اور 248 دیگر افراد کا جائزہ کورونا کی وبا کے آغاز سے اب تک لیا گیا۔
مجموعی طور پر 831 میں سے 93 افراد یا 11 فیصد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی یا ان میں تحقیق کے آغاز سے 6 ماہ کے اندر اینٹی باڈیز بن گئیں۔
ان میں سے 24 میں علامات کی شدت سنگین تھی جبکہ 14 میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
ایک تہائی مریضوں میں تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی جیسی علامات دیکھی گئیں جو کم ازکم ایک ماہ تک برقرار رہیں۔
10 فیصد مریضوں میں علامات کا دورانیہ کم از کم 4 ماہ تک برقرار رہا۔
کووڈ سے متاثر زیادہ تر افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں، اینٹی باڈیز کی سطح کا انحصار علامات کی شدت پر رہا۔
سنگین علامات کا سامنا کرنے والے 96 فیصد مریضوں میں آئی جی جی اینٹی باڈیز دریافت ہوئیں جبکہ معمولی سے معتدل علامات کا سامنا کرنے والوں میں یہ شرح 89 فیصد اور بغیر علامات والے مریضوں میں 79 فیصد تھی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغی تبدیلیاں بشمول دماغی دھند، یادداشت یا بینائی کے مسائل متاثرہ افراد میں مختلف تھے مگر یہ علامات کئی ماہ تک برقرار رہیں۔