کابل ایئرپورٹ پر غیرملکی افواج کے ساتھ جھڑپ، ایک شخص ہلاک
ایسے میں کہ جب ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری طالبان کی حکومت سے فرار حاصل کرنے کے لیے کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں، ایئرپورٹ کے شمالی حصے میں مغربی افواج، نامعلوم مسلح افراد اور افغان محافظین کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جرمن فوج کی جانب سے ایک ٹوئٹر بیان میں بتایا گیا کہ ایک لڑائی میں ایک افغان محافظ ہلاک جبکہ دیگر 3 زخمی ہوگئے جس میں جرمن اور امریکی افواج بھی ملوث تھیں۔
تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کیا مرنے والا افغان طالبان سے تعلق رکھتا تھا جو ایئرپورٹ کی حفاظت پر مامور ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اگست کو جب سے طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول حاصل کیا اس وقت سے ہی امریکی اور غیر ملکی افواج اپنے شہریوں اور خطرات کا شکار افغان باشندوں کے انخلا کی کوشش کررہی ہیں جس کی وجہ سے ایئرپورٹ پر افراتفری کا عالم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران مزید 7 افغان باشندے ہلاک ہوگئے، برطانوی فوج
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایئرپورٹ کے دروازوں پر افراتفری کے دوران 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے پیشِ نظر آج طالبان نے ہجوم کو پیچھے دھکیلا۔
اس ضمن میں طالبان قیادت کے ایک سینئر قانونی مشیر نے رائٹرز کو بتایا کہ غیر ملکی افواج انخلا کے لیے اگست کے اختتام کی ڈیڈ لائن پر کام کررہی ہیں جس میں اضافے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
اس سلسلے میں امریکی صدر جو بائیڈن، جنہوں نے گزشتہ ہفتے افواج کے مزید قیام کا امکان ظاہر کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'میں واضح کردوں کہ کابل سے ہزاروں افراد کا انخلا مشکل اور تکلیف دہ ہونے والا ہے اور قطع نظر اس کے کہ یہ کب شروع ہوا ہمیں ایک طویل سفر کرنا ہے اور اب بھی بہت کچھ غلط ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:کابل ایئرپورٹ: طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے والے شہریوں سمیت 5 ہلاک
ڈیڈلائن میں توسیع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا تھا کہ 'ہماری امید یہ ہے کہ ہمیں اس میں توسیع نہ کرنی پڑے لیکن اس بارے میں بات چیت ہوگی مجھے شک ہے کہ ہم اس عمل سے کتنے دور ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن جو امریکی شہری واپس وطن آنا چاہے گا اسے واپس لایا جائے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغرب کے افغان اتحادی اور خطرات کے شکار افغان شہریوں مثلاً خواتین رضاکاروں اور صحافیوں کی بھی مدد کی جائے گی۔
سویلین ایئرکرافٹس کے ذریعے انخلا
خوفزدہ افغان شہری کابل سے باہر جانے والی پروازوں میں سوار ہونے کے لیے بے تاب ہیں، جنہیں طالبان کے سابقہ دور کی سختیاں واپس آنے اور انتقامی کارروائیوں کا خوف ہے۔
امریکا نے افغانستان سے اپنے انخلا کے بعد 6 کمرشل ایئرلائنز سے لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے مدد مانگی ہے، امریکی صدر نے بتایا تھا کہ چار براعظموں کے 2 درجن ممالک افغانستان سے جانے والے افراد کی مدد کررہے ہیں۔
جاپان کا کہنا تھا کہ وہ پیر کے روز اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک فوجی طیارہ افغانستان بھیجے گا، حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ نہ صرف جاپانی شہریوں بلکہ جاپانی سفارتخانے میں کام کرنے والے افغان شہریوں کو واپس لانے کے لیے مزید پروازوں کی توقع ہے۔
قبل ازیں اقوامِ متحدہ کی بھی ایک پرواز نے کابل سے 120 افراد کو نکال کر کازغستان پہنچایا جن میں اقوامِ متحدہ کے اہلکار اور یو این کے ساتھ کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے اراکین شامل تھے۔
پنج شیر میں مخالفت
دوسری جانب طالبان قیادت جنہوں نے کابل پر قبضے کے بعد سے اعتدال پسندی دکھانے کی کوشش کی ہے، حکومت تشکیل دینے کے لیے بات چیت شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنج شیر کے قریب 3 اضلاع پر طالبان مخالف فورسز کا قبضہ
انہیں افغانستان کے شمالی حصے میں مخالفت کا سامنا ہے جنہوں نے پنج شیر وادی کے قریب 3 اضلاع کا قبضہ حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
طالبان مخالف رہنما احمد مسعود نے کہا تھا کہ انہیں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی امید ہے لیکن ان کی فورسز پنج شیر میں لڑائی کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے کہا تھا کہ ان کے سیکڑوں جنگجو پنج شیر کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں پکڑے گئے ٹرکس بھی دیکھے گئے جن پر طالبان کے جھنڈے موجود تھے۔
ادھر رائٹرز نے طالبان کے زیر قبضہ علاقوں کے سرکاری ہسپتالوں میں 8 ڈاکٹروں سے بات چیت کی جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی تشدد کے بارے میں نہیں سنا نہ ہی ہسپتال میں زخمی یا لاشیں لائی گئیں۔