تحقیق میں بتایا گیا کہ بریک تھرو انفیکشن سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ تو ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں جتنا ہوتا ہے مگر ان کے جسم سے وائرل ذرات کا اخراج کم ہوتا ہے۔
آسان الفاظ میں ویکسنیشن مکمل کرانے والے افراد سے وائرس آگے پھیلنے کا امکان ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔
اس تحقیق میں 24 ہزار سے زیادہ طبی ورکرز کا ڈیٹا دیکھا گیا تھا جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی۔
ان میں سے 161 میں کووڈ کی تشخیص ہوئی اور زیادہ تر اس بیماری سے ڈیلٹا قسم کے باعث متاثر ہوئے۔
اگرچہ یہ اچھی خبر ہے مگر تحقیق میں 68 فیصد مریضوں کے نمونوں کو متعدی دریافت کیا گیا۔
یہی وجہ تھی کہ محققین نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل حال ہی میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کی افادیت ڈیلٹا قسم کے خلاف 3 ماہ کے اندر کم ہوجاتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی 2 عام ویکسینز کی افادیت کورونا کی قسم ڈیلٹا کے سامنے گھٹ گئی۔
30 لاکھ سے زیادہ ناک اور حلق کے سواب ٹیسٹ کے نمونوں کے تجزیے پر مبنی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف فائزر/بائیو این ٹیک کی ایم آر این اے ویکسین اور ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت میں ویکسینیشن کے ابتدائی 90 دن کے بعد کمی آئی۔