کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں مارچ 2020 سے فروری 2021 کے دوران یونیورسٹی سے منسلک ہاسپٹل سسٹم میں 8 لاکھ 69 ہزار سے زیادہ خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جن کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔
ان خواتین میں سے 18 ہزار 715 میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین میں بچے کی قبل از وقت پیدائش کا امکان 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح ان خواتین کی آئی سی یو میں داخلے کی شرح دیگر حاملہ خواتین کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ تھی۔
بچے کی پیدائش کے دوران 5.2 فیصد خواتین کو سانس لینے میں مدد کے لیے ٹیوب اور وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جبکہ کووڈ سے محفوظ حاملہ خواتین میں یہ شرح محض 0.9 فیصد تھی۔
تحقیق کے مطابق کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین کی موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے 10 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے کہا کہ ہم یہ نہیں جانتے کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے یا نہیں، مگر جن کو اس بیماری کا سامنا ہوتا ہے ان کے لیے بیماری کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ حاملہ خواتین اہم غذائی اجزا اور آکسیجن آنول کے ذریعے بچے کو منتقل کرتی ہیں، تو ان میں نظام تنفس کی کمزوری اور فیل ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی پیچیدگیوں کے باعث ڈاکٹر کو بچے کی جلد ڈیلوری کا فیصلہ کرنا پڑسکتا ہے تاکہ جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن مل سکے ورنہ نظام کی ناکامی پر بچے کی زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔