پاکستان

توقع ہے، طالبان خواتین اور انسانی حقوق سے متعلق اپنے وعدے پورے کریں گے، آرمی چیف

پاکستان نے افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے،سازشیں کرنے والے وہی ہیں جوعلاقائی امن میں رکاوٹ ہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ
|

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں بہتری کے لیے پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ طالبان نے خواتین اور انسانی حقوق سے متعلق جو وعدے کیے ہیں اسے پورا کریں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان ملیٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول کا دورہ کیا جہاں وہ فورتھ پاکستان بٹالین کو بٹالین پرچم عطا کرنے کی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا دورہ کابل، اشرف غنی سے ملاقات، افغان امن عمل کی حمایت کا اعادہ

آرمی چیف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ آج کا دن پاکستان ملیٹری اکیڈمی جیسے عظیم ادارے کی تعمیر و ترقی اور ارتقا میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

انہوں نے کہا کہ فورتھ پاکستان بٹالین نے 5 سال قبل قیام سے اب تک شان دار کارکردگی دکھائی ہے، پاکستان ملیٹری اکیڈمی کا شمار دُنیا کے بہترین اداروں میں ہوتا ہے۔

تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ وطن کے لیےاپنے آپ کو وقف کرنے کا آپ کا عہد پاکستان دشمنوں کے دلوں میں خوف کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باجود آج کا پاکستان اقوام عالم میں مضبوط اور ترقی کرتا ہوا پاکستان ہے، اگست کا مہینہ ہمیں آزادی کے لیےاپنے آبا و اجداد کی لازوال قربانیوں اور تاریخی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے محنتی جوان ہمارا فخر اور سرمایہ ہیں، زندگی کے تمام چیلنجز میں ایمان، اتحاد اور نظم کے راہنما اصول آپ کے لیے مشعل راہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دُنیا کی کوئی طاقت ایک متحد قوم کو کسی قسم کا گزند نہیں پہنچا سکتی، آزادی کے بعد تما م تر معاشی اور دیگر مشکلات کے باوجود پاکستان نے نہ صرف ان کا مقابلہ کیا بلکہ ہر چیلنج کے بعد ہم مزید مضبوط بن کر اُبھرے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی ریاض میں سعودی ہم منصب سے ملاقات، عسکری تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی پر قابو پا کر وطن کی سرحدوں کا بھرپور دِفاع کیا، حال ہی میں کووڈ اور ٹڈی دل کے خلاف محدود وسائل اور انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے بحیثیت قوم جس نظم و ضبط، یگانگت اور بہترین حکمت عملی کا مظاہر ہ کیا، دنیا اس کی معترف ہے۔

پاک فوج کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روایتی جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف رسپانس، ہنگامی حالات ہوں یا قدرتی آفات، افواج پاکستان ہمیشہ قوم کے اعتماد پر پورا اُتری ہیں۔

'افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے'

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان قومی، علاقائی امن اور ترقی کا خواہاں ہے، افغان امن عمل میں پاکستان کی مخلصانہ کوششیں، ایک ایسے خطے کے قیام کے لیے ہیں، جو پُرامن، خوش حال اور معاشی شراکت دار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلسل عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے پُرامن حل کے لیےکردار ادا کرے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے، اپنی معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان نے 4 دہائیوں سے 30 لاکھ سے زیادہ افغان شہریوں کو پناہ دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش نہیں رہ سکتے، یہ سازشیں کرنے والے وہی ہیں جو علاقائی امن میں رکاوٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، افغانستان میں امن خطے اور بالخصوص افغانستان کے لوگوں کے لیے اشد ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے، ترجمان دفترخارجہ کی وضاحت

افغانستان کی صورت حال پر انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ طالبان خواتین اور انسانی حقوق کے عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے اور افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔

'کشمیری بھائیوں کو نہیں بھول سکتے'

آرمی چیف نے کہا کہ آزادی کے اس مہینے میں ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو نہیں بھول سکتے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ بدترین ریاستی دہشت گردی اور استحصال کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم ہمیشہ کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ عالمی برادری کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل تک علاقائی امن ایک سراب ہے، برصغیر کے لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آزادی کی تحریک کے قائدین کا مقصد ایک محفوظ، آزاد، پُرامن اور خوش حال خطے کا قیام تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت، پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ کیلئے افغان سرزمین استعمال کررہا ہے، صدر مملکت

انہوں نے کہا کہ ایسا خطہ جہاں نئے آزاد ہونے والے ممالک امن سے رہ سکیں، ایک آزاد اور پُرامن خطے کا تصور ہمارے پڑوس میں انتہا پسندی اور گروہی تقسیم کی سوچ کے ہاتھوں یرغمال ہے۔

'جنگ کی نوعیت بدل رہی ہے'

تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں آپ کو کئی چیلنجز کا سامنا رہے گا، دشمن قوتیں ہائبرڈ وار کے ذریعے ہمارے معاشرے اور ریاست کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی نوعیت مسلسل بدل رہی ہے، مستقبل کی جنگ میں غیر روایتی انداز جنگ کا اہم کردار ہو گا، پاکستان آرمی ان تمام چیلنجز سے آگاہ ہے اور نبرد آزما ہونے کے لیے تیار ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور مخصوص صلاحیتوں پر توجہ دے کر وطن کے دفاع کو یقینی بنائیں گے، مضبوط افواج ہی دفاع وطن کی ضمانت ہیں۔

عاصم افتخار دفتر خارجہ کے نئے ترجمان مقرر

احمد شاہ مسعود کے بیٹے کا طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان

گوادر: چینی شہریوں کی گاڑی کے قریب 'خودکش دھماکا'، دو بچے جاں بحق