چین، افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے، ترجمان طالبان
قطر کے شہر دوحہ میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے چین کے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے افغانستان میں امن اور مفاہمت کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ملک کی تعمیر نو میں بھی چین کو شراکت دار بنانے کے لیے مدعو کریں گے۔
طالبان نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کیا تھا جس نے ہزاروں شہریوں اور افغان افواج کے اتحادیوں کو پناہ لینے پر مجبور کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکی سفارتکاروں نے جولائی کے وسط میں طالبان کے ممکنہ تیزی سے قبضے کا انتباہی پیغام بھیجا، رپورٹ
کئی لوگوں کو یہ خوف ہے کہ 20 سال قبل ختم ہونے والے طالبان کے سابقہ دور حکومت کے دوران نافذ کردہ اسلامی قوانین کی ملک میں سخت شکل میں واپسی نہ ہو۔
چین، طالبان کے ساتھ معاملات میں اس حقیقت کا فائدہ اٹھا سکتا ہے کہ روس اور امریکا کے برعکس اس نے افغانستان میں جنگ نہیں کی تھی۔
سہیل شاہین نے سی جی ٹی این ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'چین ایک بہت بڑی معیشت اور صلاحیت کے ساتھ ایک بڑا ملک ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے گزشتہ ماہ شمالی چین کے بندرگاہ کے حامل شہر تیانجن میں ایک طالبان وفد سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ افغانستان ایک اعتدال پسند اسلام پسندانہ پالیسی اپنائے گا۔
واضح رہے کہ چین نے اپنے مغربی علاقے سنکیانگ میں مذہبی انتہا پسندی کو ایک غیر مستحکم قوت کے طور پر پیش کیا ہے اور طویل عرصے سے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقہ علیحدگی پسند قوتوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔