امریکی سفارتکاروں نے جولائی کے وسط میں طالبان کے ممکنہ قبضے کا انتباہ بھیجا تھا، رپورٹ
دی وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ افغانستان میں تقریباً دو درجن امریکی سفارت کاروں نے ایک داخلی پیغام بھیجا جس میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کو خبردار کیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر کابل پر قبضہ ہوسکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ خفیہ چینل کے ذریعے بھیجے گئے پیغام پر 13 جولائی کو دستخط کیے گئے تھے اور اس بحران کو کم کرنے اور انخلا میں تیزی لانے کے طریقوں پر سفارشات پیش کی گئی تھیں۔
امریکی سفارت کاروں اور افغان شہریوں کے ساتھ ساتھ افغان حلیفوں کو ملک سے نکالنے کی کوششوں کو ترک کرنے پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان
امریکی حکام نے مخصوص تفصیلات کی تصدیق کرنے یا پیغام کے مندرجات کو شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جوناتھن فنر نے سی این این کو بتایا کہ 'میرے خیال میں یہ پیغام ان تمام باتوں کی عکاسی کرتا ہے جو ہم نے کہی ہیں، کوئی بھی یہ پیش گوئی کرنے میں درست نہیں تھا کہ افغانستان کی حکومت اور فوج چند دنوں میں ہی ختم ہوجائے گی'۔
صورت حال سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے پیغام کا مسودہ تیار کرنے والوں کے خدشات کو افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے سے قبل طالبان کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے مدنظر رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ افغانستان: بورس جانسن کو برطانوی ساکھ متاثر کرنے کے الزامات کا سامنا
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ چینل کے ذریعے انٹونی بلنکن کے ساتھ شیئر کیے گئے سفارتکاروں کے خیالات کو پالیسی اور منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تعمیری اندرونی اختلاف کو اہمیت دیتے ہیں، یہ وطن سے محبت ہے، یہ محفوظ ہے اور یہ ہمیں زیادہ موثر بناتا ہے'۔