آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی 2 عام ویکسینز کی افادیت کورونا کی قسم ڈیلٹا کے سامنے گھٹ گئی۔
یہ اس حوالے سے حقیقی دنیا میں ہونے والی ایک بڑی تحقیق تھی جس میں ویکسینز کی افادیت کا موازنہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے کیا گیا۔
30 لاکھ سے زیادہ ناک اور حلق کے سواب ٹیسٹ کے نمونوں کے تجزیے پر مبنی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف فائزر/بائیو این ٹیک کی ایم آر این اے ویکسین اور ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت میں ویکسینیشن کے ابتدائی 90 دن کے بعد کمی آئی۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں ڈیلٹا سے بیمار ہونے کا امکان وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
دونوں کی دوسری خوراک کے استعمال کے 2 ہفتے بعد فائزر ویکسین کی افادیت 85 فیصد اور ایسٹرا زینیکا کی 68 فیصد تھی مگر 90 دن بعد یہ افادیت گھٹ کر 75 فیصد (فائزر ویکسین) اور 61 فیصد (ایسٹرا زینیکا ویکسین) رہ گئی۔
ویکسینز کی افادیت میں یہ کمی 35 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ نمایاں تھی۔
آکسورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر سارہ واکر نے بتایا کہ دونوں ویکسینز کی 2 خوراکیں ڈیلٹا کے خلاف کافی اچھی کام کرتی ہیں۔
محققین نے یہ نہیں بتایا کہ وقت کے ساتھ ویکسینز سے ملنے والے تحفظ میں مزید کتنی کمی آسکتی ہے مگر انہوں نے عندیہ دیا کہ اس حوالے سے مزید کام جاری رکھا جائے گا۔
وائرل لوڈ
تحقیق کے مطابق ویکسینیشن مکمل کرنے والے بالغ افراد میں بھی کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر وائرس کی مقدار اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں میں۔
تحقیق میں ثابت ہوا کہ اگرچہ ویکسینیشن کے بعد بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے لیکن ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر فرد میں وائرس کی مقدار اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد میں ہوتی ہے۔
ابھی تو واضح نہیں کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے ایسے افراد کس حد تک وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ اسے آگے پھیلاتے ہیں۔
محققین نے اس حوالے سے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ سے عندیہ ملتا ہے کہ اس وائرس کے خلاف کسی آبادی میں اجتماعی مدافت کا حصول بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
اجتماعی مدافعت سے مراد یہ ہے کہ کسی آبادی کا بڑا حصہ کسی بیماری سے ویکسینیشن یا سابقہ بیماری سے محفوظ ہوجائے جس سے نئے کیسز بڑھنے کا عمل تھم جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینز ممکنہ طور پر بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام میں بہترین کام کرتی ہیں جبکہ پھیلاؤ کو روکنے میں کچھ کم مؤثر ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حلق میں وائرس کے اجتماعی علامات کی شدت میں اضافے کا محض ایک پہلو ہے اور ابھی بیماری کے دورانیے کا کوئی نیا ڈیٹا موجود نہیں۔