طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان
افغان طالبان نے ملک میں 'افغانستان اسلامی امارات' کے تحت حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ 'ملک کو برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کیے 102 سال مکمل ہونے کی خوشی میں ہم افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کرتے ہیں'۔
ساتھ ہی انہوں نے ’افغانستان اسلامی امارات‘ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی۔
بعد ازاں اپنی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 'امارات اسلامی تمام ممالک کے ساتھ بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں جھوٹی ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل
واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
طالبان نے افغانستان بھر میں 'عام معافی' کا اعلان کیا تھا اور خواتین کو دعوت دی تھی کہ وہ ان کی حکومت میں شامل ہوں۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک میں طالبان کے قبضے کے فوری بعد صدارتی محل چھوڑ کر کابل سے چلے گئے تھے لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا تھا کہ وہ اپنے ساتھ ملکی خزانے سے 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھی لے گئے۔
مزید پڑھیں: اشرف غنی اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر لے گئے، افغان سفیر
دو روز قبل افغانستان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی باضابطہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے اور شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے۔
طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اب افغانستان آزاد ہے! خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے، ترجمان طالبان
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری سے بھی درخواست کریں گے کہ ہمارے ساتھ تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحدوں اور تعلقات میں اصولوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے، عالمی برادری کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے دین، ثقافت اور اقدار کے اصولوں کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔