پاکستان

مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کے حوالے سے بھارت کا بیان منافقانہ ہے، دفتر خارجہ

نام نہاد تشویش کے بجائے بھارت مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف تباہ کن اقدامات کے تدارک پر توجہ دے، ترجمان زاہد حفیظ چوہدری

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے لاہور میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کا بلا جواز بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں سے متعصبانہ سلوک کرنے والے ملک بھارت کا بیان منافقانہ ہے۔

خیال رہے کہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو توڑنے کی ویڈیو 17 اگست کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ توڑ دیا گیا

لاہور کے قلعے میں واقعے مجسمے کو توڑنے کے الزام میں پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کی بے حرمتی کرنے والے ملزم کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

اس مجسمے پر حملے کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ریاست پاکستان اس طرح کے حملے روکنے کی اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور پاکستان میں اقلیتی برادری کے لیے مذہب پر عمل کرنے کے حوالے سے خوف کی فضا پیدا ہو رہی ہے۔

مذکورہ بیان پر دفتر خارجہ نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپنے ملک میں اقلیتوں سے بدترین سلوک کرنے والوں کو دوسروں کی طرف انگشت نمائی کا کوئی حق نہیں ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ اگر کوئی ذمہ دار ملک ہوتا تو ملزم کی فوری گرفتاری کے اقدام کو سراہتا کیونکہ مجسمے کو نقصان پہنچانے والے ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: رنجیت سنگھ کا مجسمہ توڑنے والا ملزم گرفتار

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں حکومت، مقننہ،عدلیہ، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ نے ہمیشہ اقلیتوں کے آئینی حقوق اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے کام کیا ہےجبکہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ریاست کی سرپرستی اور ملی بھگت سے واقعات ہوتے ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ کسی اور ملک کی اقلیتوں کے لیے نام نہاد تشویش کے بجائے بھارت مسلمانوں سمیت اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کے تباہ کن اقدامات اور سوچ کا تدارک کرنے پر توجہ دے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت خود احتسابی کرے اور اقلیتوں کے خلاف اقدامات کی ریاستی سرپرستی ختم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ و فروغ اور سلامتی کے ساتھ ان کی عبادت گاہوں، ثقافت اور ورثے کے امین مقامات کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔

مزید پڑھیں: الیگزینڈر برنس: سندھ کے دربار سے رنجیت سنگھ کے دربار تک

مہاراجہ رنجیت سنگھ سکھ سلطنت کے حکمران تھے جن کی ریاست کئی حصوں میں پھیلی ہوئی تھی جس میں پنجاب مرکزی علاقہ تھا اور اس میں خیبر پختونخوا اور ملک کے جنوبی حصے بھی شامل تھے، سکھ مورخین، مصنف اور فلمساز بوبی سنگھ بنسل نے شہنشاہ کی 180 ویں برسی کے موقع پر لاہور کے قلعے کی مائی جنڈن حویلی میں ان کے مجسمے کی نقاب کشائی کی تھی۔

جون 2019 میں مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد سے اب تک یہ اس کے ساتھ پیش آنے والا توڑ پھوڑ کا تیسرا واقعہ ہے۔

طالبان مخالف مظاہرے، جلال آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک

فیس بک کی طالبان پر پابندی، ٹوئٹر فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار

ٹریول ایجنسی کی اپیل پر برطانوی سپریم کورٹ کا پی آئی اے کے حق میں تاریخی فیصلہ