پاکستان

افغانستان کے معاملے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، بلاول بھٹو

پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں کی سیکیورٹی پر نظر ثانی کی جانی چاہیے، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت، افغانستان کے معاملے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حفاظت اور سیکیورٹی کے حوالے سے حکومتِ وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جائے تاکہ ان پیش رفت کے بعد کسی قسم کے حادثات سامنے نہ آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر تنظیموں کو بتانا چاہیے کہ پاکستان میں ان کی کسی قسم کی کوئی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی'۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے آنے والے ہر شخص کا کورونا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'داسو، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری نہیں رکھے گی تو خطرہ ہے کہ واقعات میں اضافہ ہوگا'۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'امید اچھی رکھنی چاہیے مگر ہمیں ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں کی سیکیورٹی پر نظر ثانی کی جانی چاہیے اور ان پر کام کرنے والوں کو پوری سیکیورٹی دی جانی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی حکومت کے لیے بہت ضروری ہے کہ قوم پرست ذہنیت کے لوگوں کو مشغول کرنا چاہیے اور پر امن حل نکالنا چاہیے'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال پر پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ فوری اور ابتدائی رد عمل ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہماری پالیسیز بھی بنیں گی۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے اور پاکستان کی پالیسی کے بننے کے طریقہ کار میں سینیٹ کی قرار داد کے طریقہ کار پر عمل کیا جائے تاکہ بہتر پالیسی بن سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اشرف غنی ملک سے جاتے ہوئے پیسوں سے بھری 4 گاڑیاں، ہیلی کاپٹر لے گئے، روسی سفارتخانہ

ان کا کہنا تھا کہ 'سب افغانستان کی صورتحال کو غور سے دیکھ رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ افغانستان میں ایسا نظام آئے جس میں تمام برادریوں کی نمائندگی شامل ہو'۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان کی عوام دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہر معاملے پر ایک مؤقف اپنایا ہے اور پھر یوٹرن لیتے رہے ہیں جس سے الجھن پیدا ہوتی ہے اور ہم اس وقت ایسی چیزیں برداشت نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت ہمیں ایک واضح پالیسی، سیاسی حمایت اور اتفاق چاہیے، اگر حکومت کی جانب سے وضاحت نہیں ہوگی تو الجھن کے ریاست پر اثرات مرتب ہوں گے'۔

برآمدی شعبوں کے لیے مزید ایک سال سبسڈائزڈ ٹیرف جاری رکھنے کی منظوری

افغانستان سے آنے والے ہر شخص کا کورونا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ

طالبان کے کنٹرول سنبھالتے ہی خاتون رپورٹر نے افغانستان میں برقع پہن لیا