تحقیق میں اس بحث کا واضح جواب تو نہیں دیا گیا کہ بچے بھی بالغ افراد کی طرح اس وبائی مرض کو پھیلا سکتے ہیں یا وبا میں ان کا کردار ہے یا نہیں، مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں یکم جون سے 31 دسمبر 2020 کے دوران کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں ریکارڈ ہونے والے کووڈ کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے پھر ان گھرانوں میں اس پہلے فرد کی شناخت کی جس میں کووڈ 19 کی علامات نمودار ہوئی تھیں یا وائرس کا ٹیسٹ مثبت رہا تھا۔
بعد ازاں ایسے 6820 گھرانوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہاں اس وائرس سے پہلے متاثر ہونے والے مریض کی عمر 18 سال سے کم تھی، جس کے بعد اسی گھر کے دیگر افراد میں کیسز کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ بیشتر کیسز میں وائرس کا پھیلاؤ متاثرہ بچے پر رک گیا مگر 27.3 فیصد گھرانوں میں بچوں نے وائرس کو گھر کے کم از کم ایک رکن میں منتقل کیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 14 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی جانب سے وائرس کو گھر لانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا کم از کم اس تحقیق میں کسی گھرانے میں سب سے پہلے متاثر ہونے والے 38 فیصد افراد کی عمریں یہی تھیں۔
جن گھرانوں میں 3 سال یا اس سے کم عمر بچوںسب سے پہلے بیمار ہوئے ان کی شرح محض 12 یصد تھی مگر ان کی جانب سے وائرس کو آگے پھیلانے کا امکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 3 سال یا اس سے کم عمر بچوں سے گھر کے دیگر افراد میں وائرس پھیلنے کاامکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے خیال میں اس کی وجہ ننھے اور زیادہ عمر کے بچوں کے رویوں میں فرق ہے۔
ننھے بچے گھر سے باہر بہت زیادہ گھومتے پھرتے نہیں اور جسمانی طور پر گھروالوں کے بہت قریب ہوتے ہیں جس سے وائرس پھیلنے کا امکان بڑھتا ہے۔