میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور ہارورڈ یونیورسٹی کے انجنیئرز یہ چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی ہے۔
اس ڈیوائس پر ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ڈیوائس سے بیماری کی تشخیص پی سی آر جتنی درست کی جاسکتی ہے۔
محققین کے مطابق اس ڈیوائس کو کورونا وائرس میں ہونے والی مخصوص وائرل میوٹیشنز کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یعنی یہ ڈیوائس ڈیلٹا یا دیگر نئی اقسام سے متاثر افراد میں بھی بیماری کی تشخیص ایک گھنٹے کے اندر کرسکتی ہے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں جینیاتی سیکونسنگ کے مراکز موجود نہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہمارا پلیٹ فارم وائرس کی نئی اقسام کو شناخت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور ہم نے ایسا بہت تیزی سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تحقیق میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں سامنے آنے والی کورونا کی اقسام کو ہدف بنایا تھا مگر ہم نے ڈیلٹا قسم کے لیے بھی تیزی سے مطابقت پیدا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیوائس کے یے کریسپر ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ہے اور اسے 15 ڈالرز میں اسمبل کیا جاسکتا ہے، تاہم بڑے پیمانے پر تیاری کی صورت میں لاگت کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
شرلوک نامی کریسپر پر مبنی ٹول کی مدد سے تیار کی گی اس ڈیوائس پر تحقیقی ٹیم کی جانب سے 2017 سے کام کیا جارہا تھا۔
گزشتہ سال تحقیقی ٹیم نے کورونا وائرس کی شناخت کے لیے اس ٹیکنالوجی کو ڈھالنا شروع کیا تاکہ تشخیص کے لیے ڈیوائس تیار کی جاسکے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے لعاب دہن کے نمونوں سے مدد لی تاکہ اس کو اتنا آسان بنایا جاسکے کہ کوئی بھی اس ڈیوائس کو استعمال کرسکے۔