افغان سیاسی وفد کی پاکستان آمد، افغانستان میں امن و استحکام پر تبادلہ خیال
افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر افغان سیاسی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، جس میں افغان اولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمان رحمانی بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق اور افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور علی خان نے افغان سیاسی وفد کا استقبال کیا۔
مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی سفیر منصور خان نے کہا کہ ‘افغان سیاسی وفد کا اسلام آباد میں استقبال کیا جو تین روزہ دورے پر اسلام آباد آئے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سیاسی وفد افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مشاورت کرے گا’۔
افغان سیاسی وفد میں محمد یونس قانونی، استاد محمد کریم، احمد ضیا مسعود، احمد ولی مسعود، عبدالطیف پیدرام اور خالد نور شامل ہیں۔
پاکستان پہنچنے والے افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کی صورت حال پر ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی طالبان سے کابل میں سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی اپیل
دوسری جانب طالبان کابل میں داخل ہوچکے ہیں اور پرامن انتقال اقتدار کے لیے منتظر ہیں جبکہ صدر اشرف غنی اور ان کے قریبی ساتھیوں کے ملک چھوڑ کر جانے کی رپورٹس بھی سامنے آگئی ہیں۔
طالبان کی پیش قدمی
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا نے 2001 میں پہلی مرتبہ طالبان حکومت کے خلاف حملے شروع کیے تھے، جو نائن الیون حملوں کا نتیجہ تھا۔
تاہم 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ برس فروری کو امن معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور افغان حکومت کی طالبان کے ساتھ بات چیت پر اتفاق ہوا تھا۔
افغانستان میں جاری لڑائی میں رواں برس مئی سے ڈرامائی تبدیلی آئی جب امریکا کی سربراہی میں افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا اور رواں مہینے کے اختتام سے قبل انخلا مکمل ہوجائے گا۔
جس کے پیشِ نظر طالبان کی جانب سے پہلے اہم سرحدی علاقوں پر قبضہ کیا گیا اور پھر برق رفتاری سے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرتے چلے گئے۔
چند روز قبل ایک امریکی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ طالبان 90 روز میں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں۔