یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے سربراہ گاؤ فو سمیت دیگر طبی حکام کی جانب سے چینی ویکسینز کی افادیت کی شرح کم ہونے پر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انوویو کے سی ای او جے جوزف کم نے بتایا کہ ڈی این اے ویکسین پرائمری اور بوسٹری ویکسین کے طور پر کام کرسکے گی جس کی وجہ اس کے قابل برداشت ہونے، متوازن مدافعتی ردعمل اور آسانی سے اس کی ہر جگہ ترسیل کرنا ممکن ہے۔
انوویو کی چینی شراکت دار اور ٹرائل اسپانسر کمپنی ایڈوانسڈ بائیو فارماسیوٹیکل کے چیئرمین وانگ بن نے بتایا کہ ویکسینز کے امتزاج سے ان کی بیماری سے لڑنے کی طاقت بڑھ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پری کلینکل تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا ہے کہ 2 مختلف ویکسین سے قوت مدافعت کو بڑھایا جاسکتا ہے جس سے زیادہ ٹھوس اور متوازن مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔
برطانیہ کی لیسٹر شائر یونیورسٹی کے وائرلوجسٹ جولیان ٹانگ نے کہا کہ انسانی ٹرائلز کے ڈیٹا کو دیکھنے کی ضرورت ہوگی تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ امتزاج دیگر ویکسینز کے امتزاج کے مقابلے میں کس حد تک قابل موازنہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ویکسینز کے امتزاج سے پیدا ہونے والا ردعمل اب تک کسی ایک ویکسین کی 2 خوراکوں کے مقابلے میں مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہوا نظر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین اور فائزر/بائیو این ٹیک ایم آر این اے ویکسین کے امتزاج کی کامیابی سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ دیگر ویکسینز کا امتزاج بھی اتنا ہی طاقتور ہوگا، مگر کوشش کرکے نتائج کو دیکھنا چاہیے۔