ایڈیلیڈ یونیورسٹی، فلینڈرز یونیورسٹی، ویمنز اینڈ چلڈرنز ہاسپٹل اور رائل ایڈیلیڈ ہاسپٹل کی اس مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے 6 ماہ بعد بھی کچھ مریضوں کے مدافعتی نظام کے افعال میں نمایاں تبدیلیاں آسکتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ مدافعتی خلیات اور جینز پر بیماری کے بعد مرتب اثرات سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ مریضوں کو لانگ کووڈ علامات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ان مریضوں کے مدافعتی خلیات کا گہرائی میں جاکر جائزہ لینے پر ہم نے بیماری سے منسلک چند نئے کرداروں کو دریافت کیا اور اس سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آخر کچھ افراد کو کووڈ کی سنگین شدت یا لانگ کووڈ کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے 20 سے 80 سال کی عمر کے 69 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو بیماری کو شکست دیئے 6 ماہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا تھا اور ان افراد کے مدافعتی افعال کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
ان مریضوں میں سے 47 میں کووڈ کی شدت معمولی تھی، 6 میں معتدل اور 13 کو سنگین شدت کا سامنا ہوا تھا۔
محققین نے ان افراد کے اینٹی باڈیز ردعمل، خون میں موجود ہزاروں جینز کے اثرات اور 130 مختلف اقسام کے مدافعتی خلیات کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی، جو بیماری کے 12، 16 اور 18 ہفتے بعد اکٹھے کیے گئے تھے۔
ان کے مدافعتی افعال کے ردعمل کا موازنہ صحت مند افراد کے ساتھ کیا گیا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ کووڈ کا سامنا کرنے والے افراد میں بیماری کے 6 ماہ بعد مدافعتی نظام میں نمایاں تبدیلیاں آچکی تھیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ مدافعتی خلیات کے افعال میں کمزوری بیماری کے 12 ہفتے بعد سب سے زیادہ ہوتی ہے مگر بیشتر کیسز میں یہ کمزوری 6 ماہ بعد بھی برقرار رہتی ہے اور ممکنہ طور یہ دورانیہ زیادہ طویل ہوسکتا ہے۔
مدافعتی نظام اور اینٹی باڈیز کے ساتھ ساتھ جینز کے اثرات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، بالخصوص ان جینز میں جو ورم سے منسلک ہوتے ہیں۔