ہمارا تکنیکی شعبہ اتنا آگے نہیں گیا اس لیے فلم میں ڈرامے کا رنگ نظر آتا ہے، عثمان مختار
پاکستانی اداکار و ہدایت کار عثمان مختار نے پاکستانی فلم انڈسٹری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا تکنیکی شعبہ اتنا آگے نہیں گیا اس لیے فلم میں ڈرامے کا رنگ نظر آتا ہے۔
اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں عثمان مختار نے پاکستان میں بننے والی فلموں کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارا تکنیکی شعبہ اتنا آگے نہیں گیا، ہمارے پاس سینماٹوگرافر ہیں لیکن اتنے نہیں جو فلم کو مکمل طور پر سمجھتے ہوں اس لیے فلم میں ڈرامے کا رنگ نظر آتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری ابھی کچھ بحال ہونا شروع ہوئی ہی تھی کہ کورونا وائرس آ گیا لیکن یقیناً آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: عثمان مختار کا ساتھی خاتون آرٹسٹ پر ہراسانی کا الزام
عثمان مختار دو فلموں میں بھی اداکاری کرچکے ہیں اور گزشتہ برس ان کی فلم ’بینچ‘ نے نیویارک میں ہونے والے ساؤتھ شارٹ فلم فیسٹیول میں بہترین مختصر فلم کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔
علاوہ ازیں کی ایک فلم بھی ریلیز کے لیے تیار ہے، فلموں میں اداکاری سے متعلق عثمان مختار نے کہا کہ 'ہر اداکار کا خواب ہوتا ہے کہ وہ فلم کرے اور جس کے پاس بھی اچھی فلم کی آفر آئے ضرور کرے'۔
کسی کامیڈی ڈراما یا فلم میں اداکاری نہ کرنے سے متعلق عثمان مختار نے کہا کہ ہمارے ہاں کامیڈی ڈرامے روٹین میں بنتے ہی نہیں، عید پر کوئی کامیڈی پلے بن جاتا ہے، اس کے علاوہ ڈراموں میں کامیڈی کردار رکھے ہی نہیں جاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اچھا کامیڈی کردار ملا تو یقیناً کروں گا اور بہت شوق سے کروں گا۔
عثمان مختار کا کہنا تھا کہ میں ویسے بھی اب اس تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہوں کہ میں سنجیدہ کردار کرنے والا اداکار ہوں۔
اصل زندگی میں بھی کرداروں جتنے سنجیدہ ہونے سے متعلق سوال پر عثمان مختار کا کہنا تھا کہ 'میں جتنا سنجیدہ لگتا ہوں اتنا ہوں نہیں، دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ بہت مذاق کرتا ہوں جو لوگ میرے قریب ہیں اور مجھے جانتے ہیں ان کے لیے میرا سنجیدہ کردار کرنا ایک الگ سی بات ہے'۔
نجی ٹی وی چینل پر حال ہی میں نشر ہونے والے ڈرامے ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے عثمان مختار نے بتایا کہ ان کا کردار ایسے لڑکے کا ہے جو کم عمری میں ہی بیرون ملک چلا گیا، وہیں تعلیم حاصل کی اور ملازمت بھی کی جبکہ خاندان پاکستان میں ہے، جب وہ واپس آتا ہے تو کس طرح کے فیملی ایشوز میں پھنس جاتا ہے یہ چیز دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
عثمان مختار نے بتایا کہ انہوں نے یہ ڈراما اس وجہ سے کیا کہ اسے عمیرہ احمد نے لکھا ہے، ہدایات فاروق رند نے دی ہیں اور ہما نواب ،کبریٰ خان ،ماہرہ خان کے علاوہ کاسٹ بھی بہت زبردست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک 'مسٹری ڈراما' بھی ہے جو یقیناً پسند کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عثمان مختار کو بلیک میل کیے جانے پر علی ظفر کو اپنا واقعہ یاد آگیا
تھیٹر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عثمان مختار نے کہا کہ 'تھیٹر ایک اکیڈمی کی طرح ہے جہاں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ تھیٹر کے ذریعے آرٹسٹ میں ڈسپلن اور پروفیشنلزم آ جاتا ہے اور اسے پتا لگ جاتا ہے کہ بنیادی طور پر اداکاری ہوتی کیا ہے۔
اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ 2012 میں پہلی مرتبہ ٹی وی پر کام کرنے کی پیشکش ہوئی تھی اور اس ڈرامے میں فیصل قریشی بھی تھے لیکن انہوں نے اس وقت انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ بطور ہدایت کار کام کرنا چاہتا تھے۔
عثمان مختار نے کہا کہ پھر 2017 میں ڈراما سیریل 'انا' کی آفر آئی تواس میں اداکاری کی اور پھر یہ سلسلہ چل پڑا۔
ساتھی فنکارہ پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے سے متعلق عثمان مختار کا کہنا تھا کہ ’میں ابھی کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ معاملہ عدالت میں جا رہا ہے۔‘