اس سے قبل ووہان میں ایک سال سے زائد عرصے تک مقامی طور پر کووڈ کیسز رپورٹ نہیں ہوئے تھے اور نئے کیسز پر حکام نے فوری اقدامات کا فیصلہ کیا تاکہ وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
خیال رہے کہ ووہان چین کا وہ پہلا شہر تھا جہاں دسمبر 2019 میں نئے کورونا وائرس کی وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی اور پوری دنیا تک پہنچ گئی۔
ووہان میں نئے کیسز کے بعد شہر کے ایک کروڑ 10 لاکھ شہریوں کے کووڈ ٹیسٹ کرنے کا حیران کن فیصلہ کیا گیا تھا۔
چینی حکام نے محض 4 دن میں تمام رہائشیوں کے کووڈ ٹیسٹوں کو مکمل بھی کرلیا، اس مہم میں موسم گرما کی تعطیلات پر گئے طالبعلم اور 6 سال سے کم عمر بچوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق پورے شہر کے کووڈ ٹیسٹوں میں 9 کیسز دریافت ہوئے اور متاثرہ افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اس سے قبل مئی 2020 میں بھی کووڈ کے چند کیسز سامنے آنے پر ووہان کے تمام رہائشیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔
اس موقع پر صرف 9 دن میں ہی ووہان میں 65 لاکھ سے زائد کورونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے اور ٹیسٹنگ مہم کو مکمل کرنے میں 19 دن کا عرصہ لگا۔
مگر اس بار حیران کن طور پر 19 دن کی بجائے صرف 4 دن میں کام مکمل کرلیا گیا۔
اتنی بڑی تعداد میں ٹیسٹ درحقیقت چین کا بہت بڑا کارنامہ ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بھی مجموعی طور پر کئی ماہ میں اتنے ٹیسٹ نہیں کیے جاسکے ہیں۔
یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد ووہان میں 23 جنوری 2020 کو انتظامیہ نے لاک ڈاؤن لگایا، یہ سخت ترین لاک ڈاؤن تھا جس کے ذریعے چینی حکام 2 ماہ کے عرصے میں اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 19 مارچ وہ دن تھا جب پہلی مرتبہ وہاں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ابتدائی طور پر چینی حکام نے شہر کو جزوی طور پر بند کیا تھا تاہم بعد ازاں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔
یہ سخت ترین لاک ڈاؤن تھا جس کے ذریعے چینی حکام 2 ماہ کے عرصے میں اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 19 مارچ 2020 وہ دن تھا جب پہلی بار وہاں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔