دنیا

لبنان کے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کی توپوں سے جوابی کارروائی

اسرائیلی سرحد پر لبنان سے داغے گئے راکٹ حملوں میں جانی نقصان نہیں ہوا، اسرائیل فوج نے اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔

اسرائیل نے لبنان کی جانب سے دو راکٹ حملوں کے بعد اپنی توپوں سے جوابی کارروائی کی ہے جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈم نیشنل ایمبولینس سروس نے بتایا کہ اسرائیلی پہاڑی سرحد پر راکٹ حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: لبنان: حزب اللہ کا اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ

ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے زیر اثر جنوبی لبنان کے علاقے سے فائر کیے گئے راکٹ حملے کی فوری طور پر کسی نے بھی ذمے داری قبول نہیں کی۔

لبنان کی سرحد کے قریب شمالی قصبے کیریت شمونا سمیت کئی اسرائیلی علاقوں میں راکٹ حملے کے وارننگ سائرن بجنا شروع ہو گئے۔

ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ تین راکٹ لبنان سے داغے گئے جن میں سے ایک اسرائیلی سرحد سے پہلے ہی گیا اور بقیہ دو اسرائیل کے اندر گرے، لبنان میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیل پر کئی راکٹ داغے گئے۔

فوج کے مطابق اس کے جواب میں اسرائیلی توپ خانے نے لبنان کی سرزمین پر کارروائی کی، ابتدائی گولہ باری کے بعد فوج نے کہا کہ اس کے توپ خانے نے ایک بار پھر اہداف کو نشانہ بنایا تاہم ان اہداف کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی بیروت دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید

لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس نے کہا کہ اس کے ہیڈ آف مشن اور فورس کمانڈر میجر جنرل اسٹیفنو ڈیل دونوں فریقوں سے رابطے میں ہیں۔

بیان میں دونوں فریقین پر فائر بندی اور تحمل کے مظاہرے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ مزید تناؤ سے بچیں۔

2006 میں اسرائیل کی حزب اللہ سے جنگ سے کے بعد سے اس سرحد پر اکثر اس طرح کے واقعات رونما نہیں ہوتے۔

لبنان میں فلسطینی دھڑوں نے اسرائیل پر 20 جولائی کو دو راکٹ داغے تھے جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، اسرائیل نے اس کارروائی کا جواب بھی اپنے توپ خانے دے دیا تھا۔

یہ تازہ ترین واقعات ایک ایسے موقع پر پیش آئے ہیں جب اسرائیل نے ایران پر عمان کے ساحل پر ایک ٹینکر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے جس میں عملے کے دو غیرملکی اراکین ہلاک ہو گئے البتہ ایران نے اس حملے سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل، حزب اللہ کے درمیان ہفتے سے جاری کشیدگی کے بعد فائرنگ کا تبادلہ

منگل کے روز برطانیہ، رومانیہ اور لائبیریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ ایران نے حملے کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ ڈرون استعمال کی۔

امریکہ اور برطانیہ نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس حملے کا جواب دیں گے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اگر ضروری ہو تو اسرائیل تن تنہا ایران کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

جب ایک عام عورت نے مچھر بھگانے کے لیے سرکاری محکمہ ہلا کر رکھ دیا

آزاد کشمیر کے 13 ویں وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟

تحریک طالبان پاکستان اور افغان طالبان کا اتحاد پاکستان کے لیے کتنا خطرناک ہوگا؟