سی پیک کے تحت بجلی کے 5 منصوبے تاخیر کا شکار
اسلام آباد: پاکستان، چین تعلقات کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت لگائے جانے والے تقریباً 3 ہزار 600 میگاواٹ کے 5 پاور پراجیکٹس کے تجارتی آپریشن کی تاریخوں (سی او ڈیز) میں توسیع کے لیے ایک ماہ کے اندر یکساں پالیسی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں پاور ڈویژن کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ یکم ستمبر سے مٹیاری سے لاہور تک 660 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کو آپریشنل کرنے کے لیے مناسب بجلی کی دستیابی کو یقینی بنائے۔
کمیٹی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو منصوبے کے ٹیسٹنگ کے مرحلے کے دوران ٹیرف کو حتمی شکل دینے کی بھی ہدایت دی۔
سی پیک کے تحت متعدد منصوبے جن میں پاور سیکٹر بھی شامل ہے، اس وقت مختلف وجوہات کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کر رہے ہیں جن میں جاری وبائی مرض اور اضافی بجلی کی پیداواری گنجائش شامل ہے۔
مزید پڑھیں: سی پیک قومی ترقی کا منصوبہ ہے، کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی، عاصم باجوہ
حال ہی میں بنائی گئی اسٹیئرنگ کمیٹی جس کی زیادہ تر نمائندگی وفاقی سیکریٹریز اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ملٹری اور انٹیلی جنس ایجنسیاں کرتی ہیں، کے دوسرے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں 'سی پیک کے تحت جاری منصوبوں اور ان کے سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل' پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'کووڈ 19 کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنے والے سی پیک توانائی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کمیٹی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ پاور پراجیکٹس کی سی او ڈی توسیع کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی تشکیل دے'۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 'جن منصوبوں میں توسیع کی ضرورت ہے ان کی مجموعی پیداواری صلاحیت 3 ہزار 584 میگاواٹ ہے۔
اجلاس میں 884 میگاواٹ کے سوکی کناری منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور متعلقہ حکام کو منصوبے کے آپریشنل مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات دی گئیں۔
اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ کیس ٹو کیس کی بنیاد پر میثاق جمہوریت میں توسیع اچھا آپشن نہیں ہوگا، اس کے بجائے پالیسی پر مبنی فیصلہ کیا جائے کہ تمام منصوبوں کو توسیع دی جائے تاکہ کسی صوابدید سے بچا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے وزارت مواصلات کو تھاکوٹ تا رائی کوٹ روڈ اور ژوب-کوئٹہ روڈ منصوبوں پر کام میں تیزی لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ آئندہ ہفتے تک کابینہ کو اس حوالے سے تجاویز پیش کی جائیں تاکہ منصوبوں کو ترقی کی اگلی سطح پر منتقل کیا جا سکے۔
اجلاس کو صنعتی فریم ورک معاہدے پر دستخط میں تاخیر کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا، جنرل عاصم باجوہ
کمیٹی کو دھابیجی خصوصی اقتصادی زون میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سے آگاہ کیا گیا۔
یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ ڈیولپر کو حتمی شکل دینے میں کوئی تاخیر منصوبے کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ وزیر منصوبہ بندی ذاتی طور پر یہ معاملہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ اٹھائیں۔
علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے بارے میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ ممبر کی فہرست کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور جلد ہی اس کو نوٹیفائی کردیا جائے گا۔
اجلاس میں گوادر پورٹ اور فری زون کو یوٹیلیٹیز کی فراہمی میں تاخیر پر بھی بحث کیا گیا۔
اجلاس کو گوادر میں ایل این جی میں ممکنہ سرمایہ کاری سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ تین بڑے اداروں نے ایل این جی ٹرمینلز اور متعلقہ انفرا اسٹرکچر کے قیام میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اسد عمر نے وزارت پیٹرولیم کو ہدایت کی کہ وہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرے اور متعلقہ وزارتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے۔