ملک بھر میں ہفتے میں دو دن چھٹی، کاروبار رات 8 بجے بند کرنے کا اعلان
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بڑھنے کے پیش نظر ملک کے اہم شہروں میں 31 اگست تک نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے پابندیوں کی منظوری کے بعد اہم شہروں میں نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا کی چوتھی لہر: اپریل کے بعد پاکستان میں پہلی مرتبہ 5 ہزار کیسز رپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ان بندشوں کے ہمارے کمزور اور غریب طبقے پر بہت اثرات مرتب ہوتے ہیں، اسی لیے کئی لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ 3 مراحل میں لاک ڈاؤن کیوں کرتے ہیں اور پہلی دفعہ میں ہی مکمل لاک ڈاؤن کیوں نہیں کرتے، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے ایک بہت بڑے دیہاڑی دار طبقے کے روزگار کا تحفظ بھی کرنا ہے، اس لیے ہم بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ابتدائی تین لہروں میں جس حکمت عملی پر عمل کر کے کامیابی سے دفاع کیا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں اور اگر آپ وبا کے پھیلاؤ کو دیکھیں تو پچھلے ایک ہفتے میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مثبت کیسز کی تعداد اور شرح میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لہٰذا مندرجہ ذیل نئی پابندیوں کو نافذ کیا جا رہا ہے۔
ہفتے میں دو دن چھٹی ہو گی۔
مارکیٹ 8 بجے تک کھولنے کی اجازت ہو گی۔
ان ڈور ڈائننگ پر پابندی اور آؤٹ دور ڈائننگ کی 10 بجے تک کی اجازت ہو گی (ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری 24 گھنٹے جاری رہے گی)
شادیوں میں 400 سے زائد افراد کو بلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
دفاتر میں 50 فیصد افراد کو آنے کی اجازت ہو گی اور بقیہ عملہ گھر سے کام کرے گا۔
پبلک ٹرانسپورٹ 50 فیصد گنجائش کے ساتھ چلانے کی اجازت دی جائے گی۔
نئی پابندیوں کا اطلاق 3 اگست سے ہو گا۔
اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، پشاور، ایبٹ آباد، میرپور، گلگت اور اسکردو میں پابندیاں نافذ رہیں گی (کراچی اور حیدرآباد میں مشروط اطلاق ہو گا)۔
اسد عمر نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ جن شہروں میں پابندیوں کا اطلاق ہو گا ان میں صوبہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد، صوبہ سندھ میں کراچی اور حیدرآباد میں 8 اگست تک پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کا کراچی میں مزید 11 ‘ماس کووڈ ویکسینیشن سینٹرز’ بنانے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ اگر مثبت کیسز کی شرح برقرار رہتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد میں 8 اگست کے بعد بھی یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں میرپور اور گلگت بلتستان میں گلگت اور اسکردو میں بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کا آغاز 3 اگست سے ہو گا اور یہ 31 اگست تک نافذ رہیں گی جبکہ ہفتے میں ایک دن کے بجائے اب دو دن چھٹی ہو گی، جنہیں 'سیف ڈیز' کا نام دیا گیا ہے البتہ اس بات کا اختیار صوبے کو ہو گا کہ وہ کن دو دنوں میں چھٹی کریں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مارکیٹ کے اوقات کار رات 10 بجے سے کم کر کے 8 بجے تک کردیے جائیں۔
مزید پڑھیں: کراچی کے ویکسینیشن سینٹرز پر عوام کا جمِ غفیر
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ویکسینیشن کرانے والے افراد کو ان ڈور ڈائننگ کی اجازت دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کا اطلاق بالکل بھی نہیں ہو رہا اور اس پر عملدرآمد میں کمزوریاں سامنے آئی ہیں جبکہ انتظامیہ بھی یہ کہہ رہی تھی کہ ہر ریسٹورنٹ میں جا کر دیکھنا ممکن نہیں کہ صرف ویکسینیشن والوں کو آنے دیا جا رہا ہے یا نہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس لیے ان ڈور ڈائننگ کو بند کیا جا رہا ہے البتہ باہر بیٹھ کر کھانا کھایا جا سکتا ہے لیکن اس کا وقت بھی 12 بجے سے کم کر کے 10 بجے تک کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی 24 گھنٹے اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شادیوں پر بھی یہی قانون لاگو کیا گیا تھا کہ اگر آپ کی ویکسینیشن ہو چکی ہے تو آپ شادی میں جا سکتے ہیں لیکن اس پابندی پر بھی اطلاق نہیں کیا گیا لہٰذا 400 لوگوں سے زائد افراد کو شادی میں بلانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ اجتماعات پر بھی اسی کا اطلاق ہو گا۔
دفاتر پر پابندیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پہلے یہ کہا گیا کہ 50 فیصد افراد کو آنے کی اجازت ہو گی اور بقیہ عملہ گھر سے کام کر لے گا، اب کیسز میں اضافے کو دیکھتے ہوئے وہی پالیسی دوبارہ سے لاگو کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ 70 فیصد گنجائش کے ساتھ چلانے کی اجازت میں کمی کرتے ہوئے اسے 50 فیصد کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والوں کا سوچیں، وزیراعظم کی حکومتِ سندھ کو ہدایت
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر میں تیزی آگئی ہے اور یکم اگست کو اپریل کے بعد پہلی مرتبہ ملک میں 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ملک میں یومیہ مثبت کیسز کی شرح 8.6 سے تجاوز کر گئی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئی تو ملک کی بڑی آبادی کے وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب ملک میں ویکسینیشن عمل بھی تیزی سے جاری ہے اور گزشتہ روز اسد عمر نے کہا تھا کہ گزشتہ ہفتے یومیہ ریکارڈ ویکسینیشن کے بعد ملک میں اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔