پاکستان

اوگرا کو نئے گیس کنیکشنز کی اجازت دینے کیلئے دباؤ کا سامنا

گیس کمپنیاں اضافی کنیکشنز کے لیے پارلیمینٹیرینز کے ذریعے ریگولیٹر پر دباؤ ڈال رہی ہیں، ذرائع

اسلام آباد: گیس کی قیمتوں کے ارادے کے علاوہ اضافی گیس کی عدم دستیابی، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گردشی قرضوں کے باوجود آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو نئے کنیکشنز دینے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا نے مالی سال 22-2021 میں 2 گیس کمپنیوں کے لیے درکار ریونیو کا تخمینہ پورا کرنے کے لیے مجوزہ نرخ میں 220 فیصد اضافے پر عوامی سماعت ایک ماہ قبل مکمل کی تھی اور آئندہ چند ہفتوں میں اسے فیصلے کا اعلان کرنا تھا۔

سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے 6 کھرب 45 ارب روپے اضافی ریونیو کی ضرورت پورا کرنے کے لیے موجودہ نرخ 645 فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ-ایم ایم بی ٹی یو) میں ایک ہزار 420 روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس سے نرخ 2 ہزار 65 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی گھروں کو گیس فراہم نہ کرنے، صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز نہ دینے کا فیصلہ

دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے موجودہ مالی سال کے لیے فی یونٹ نرخ میں 153 روپے یا 20 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد فی یونٹ نرخ 779 روپے سے بڑھ کر 932 روپے ہوجائیں گے، تاکہ 35 ارب روپے کا شارٹ فال دور کیا جاسکے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ چونکہ موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومتوں کے برعکس سیاسی بنیادوں پر اضافی گیس کنیکشنز کے لیے کوئی پالیسی ہدایت جاری نہیں کی، اس لیے گیس کمپنیاں اضافی کنیکشنز کے لیے پارلیمینٹیرینز کے ذریعے ریگولیٹر پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

صرف ایس این جی پی ایل نے موجودہ مالی سال میں 12 لاکھ اضافی کنیکشنز کے لیے مقررہ قیمت کے ذریعے فنڈز جمع کرنے کی اجازت مانگی ہے۔

مزید پڑھیں: بااثر سیاستدانوں کے حلقوں میں گیس کنیکشنز کی منظوری

جس کے لیے گیس کے ٹیرف میں 45 ارب روپے کی ضرورت ہوگی، مسئلہ گیس کی قیمتیں مقرر کرنے کے میکانزم میں ہے جس کے تحت گیس کمپنیوں کو ان کے اثاثوں پر 17 سے 18 فیصد ریٹرن ملتا ہے۔

چنانچہ نئی پائپ لائنز کے ذریعے نئے کنیکشنز (میٹرز) اگر صارفین کو گیس نہ بھی فراہم کر سکے تو یہ کمپنیوں کا اضافی اثاثہ بن جائیں گے۔

ایسے وقت میں جب ملک خصوصاً موسم سرما میں گیس کی قلت کا سامنا کرتا ہے، مقامی سطح پر گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے، گیس کمپنیاں نجی سیکٹر کو درآمد شدہ گیس لانے کے لیے پائپ لائنز کی گنجائش مختص کرنے سے گریزاں ہیں جس کا نتیجہ نظام پر دباؤ، گیس کی لوڈشیڈنگ اور لوڈ منیجمنٹ کے مسائل کی صورت میں نکل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کا مطالبہ مسترد

اوگرا کے ذرائع کا کہنا تھا کہ جب گیس کمپنیاں گزشتہ برس کا ہدف پورا نہیں کر سکیں تو ریگولیٹر انہیں اچانک نئے کنیکشنز میں اضافے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اضافی کنیکشنز سے موجودہ صارفین کے لیے نہ صرف گیس پریشر میں کمی ہوگی بلکہ گیس کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا، قبل ازیں اوگرا نے 4 لاکھ نئے کنیکشنز کی اجازت دی تھی لیکن کمپنی اپنا ہدف پورا نہیں کر سکی اور ساڑھے 3 لاکھ کنیکشنز ہی دے سکی۔

اٹلی کیلئے پاکستان کی برآمدات میں 49 فیصد اضافہ

نوازالدین صدیقی اور اہلیہ کو ’غلطی‘ کا احساس ہوگیا، طلاق کا فیصلہ واپس

اسلام آباد کے پارک میں افغانستان، طالبان کے پرچموں نے شہریوں کو حیران کردیا