پاکستان

متنازع بیان پر نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ’معافی‘ مانگ لی

کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، دعا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر اور ان کا خاندان خوش رہیں، رکن صوبائی اسمبلی

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے درمیان جاری جھگڑا بظاہر اس وقت ماند پڑ گیا جب نذیر چوہان نے بالآخر شہزاد اکبر سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے اپنے عقیدے کی وضاحت کردی ہے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نذیر چوہان، جو ناراض جہانگیر ترین گروپ کے رہنما اور سائبر قوانین کے تحت ایف آئی اے کی حراست میں ہیں، کو دل سے متعلق طبی مسائل پیدا ہونے کے بعد پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لایا گیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے ایم پی اے نذیر چوہان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

پی آئی سی میں علاج کے دوران انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں نذیر چوہان نے کہا کہ شہزاد اکبر کے عقیدے پر سوال اٹھایا اور ان سے وضاحت طلب کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے‘۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں۔

نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی اور 29 مئی کو لاہور آنے پر ایف آئی آر درج کرائی۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر پر الزام: نذیر چوہان کے خلاف مقدمے سے بات بگڑی ہے، جہانگیر ترین

نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔

ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت درج کی گئی تھی۔

نذیر چوہان گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔

تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔

تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھیں: شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان پر نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز' مہم چلانے کا الزام تھا۔

ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما کو عدالت میں پیش کیا اور 14 روز کا جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔

نذیر چوہان کی عدم حاضری پر اسپیکر نے جمعرات اور جمعہ کو اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی ملتوی کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک ان کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک کارروائی نہیں ہوگی۔

شہریار منور نے بھی ہدایت کاری شروع کردی

افغانستان: صوبائی دارالحکومتوں پر حملے کے بعد لڑائی شدید ہوگئی

جوانی میں کہی گئی غزلیں غالب کے دیوان میں شامل کیوں نہیں ہیں؟