مایو کلینک کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نظام تنفس سے خارج ہونے والے ذرات سے وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم کرنے میں فیس ماسک کو درست طریقے سے پہننا اور سماجی دوری مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
طبی جریدے مایو کلینکل پروسیڈنگز میں شائع تحقیق میں بڑے پیمانے میں فیس ماسک کے استعمال سے حاصل ہونے والے تحفظ اور افادیت پر روشنی ڈالی گئی جبکہ بتایا گیا کہ سماجی دوری کو برقرار رکھنا اور ویکسینیشن کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں نظام تنفس کے ذرات کو استعمال کرکے ماسک اور بغیر ماسک والے پتلوں پر ان ذرات کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے متعدد فاصلوں سے ان ذرات کے پھیلاؤ کی جانچ پڑتال کی تھی۔
محققین نے دیکھا کہ فیس ماسک کس حد تک مؤثر طریقے سے ہوا میں موجود ذرات کو بلاک کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کووڈ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سب سے اہم تدبیر فیس ماسک کا استعمال ہی ہے۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ڈسپوزایبل پیپر میڈیکل ماسک اور 2 تہوں والے کپڑے کے ماسکس وائرل ذرات کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے مؤثر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ماسک پہننے والی جانب سے خارج کیے جانے والے ایروسول ذرات کو بلاک کرنے کے حوال سے ماسک کی مختلف اقسام میں کوئی فرق دریافت نہیں کیا۔
ماہرین نے کہا کہ کووڈ کے پھیلاؤ کا سب سے عام میکنزم نظام تنفس سے خارج ہونے والے ذرات ہی ہیں جو ایروسول ذرات سے زیادہ بڑے ہوتے ہیں اور زیادہ آسانی سے ماسکس سے بلاک ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کے دوسرے حصے میں کسی فرد کی جانب سے خارج کیے جانے والے ایرو سول ذرات کی تعداد 6 فٹ دور موجود کسی فرد تک پہنچنے کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر لوگوں سے فاصلہ جتنا زیادہ ہوگا ذرات کی تعداد میں اتنی ہی کمی آئے گی۔