انٹرا پارٹی انتخابات آئندہ سال ہوں گے، پی ٹی آئی
مقررہ وقت میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکامی کے باعث شوکاز نوٹس جاری کیے جانے کے ایک روز بعد حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ اس نے قانونی ڈیڈلائن نظر انداز نہیں کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات احمد جواد کا کہنا تھا کہ گزشتہ انٹراپارٹی انتخابات جون 2017 میں ہوئے تھے اور منتخب عہدیداران کی پانچ سال کی مدت تقریباً ایک سال بعد ختم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کو جاری کے گئے نوٹس کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان قانون کی روشنی میں نوٹس کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔
احمد جواد نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس نے ملک میں انٹراپارٹی انتخابات متعارف کروائے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹراپارٹی انتخابات، پاکستان تحریک انصاف کے قانون کا اہم جُز ہیں اور چیئرمین عمران خان کا پارٹی میں جمہوریت کے تصور کے حوالے سے واضح نظریہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت اپنے قیام سے ہی انٹراپارٹی انتخابات منعقد کرتی آئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی نے صرف انتخابات ہی منعقد نہیں کیے بلکہ پورے عمل میں جدت اور شفافیت لانے اور انٹراپارٹی پولنگ کے لیے آزاد الیکشن کمیشن بھی قائم کیا جو مرکزی دفاتر سے نچلے درجے تک پولنگ کی نگرانی کرتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جمعرات کو مقررہ وقت میں انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر وزیر اعظم عمران خان کو بطور پارٹی چیئرمین شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
ڈان کو موصول ہونے والی ای سی پی نوٹس کی کاپی میں پی ٹی آئی چیئرمین سے 13 جون 2021 کو انٹراپارٹی انتخابات منقعد نہ کرانے کی وجوہات پوچھی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پارٹی انتخابات نہ کرانے پر’پی ٹی آئی‘کا انتخابی نشان روک لیا گیا
الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ مقررہ وقت پر انٹراپارٹی انتخابات کرائیں۔
اے سی پی کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ ہر 5 سال میں انٹراپارٹی انتخابات منعقد کریں، جبکہ جماعتیں اپنے قوانین کے مطابق تین یا چار سال میں بھی انتخابات کرا سکتی ہیں۔
ای سی پی نے وزیر اعظم سے 14 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر نوٹس کا جواب نہ دیا گیا تو الیکشن کمیشن 'قانون کے مطابق مزید کارروائی کرے گا'۔