افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر پر حملہ، ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک
کابل: افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کے دارالحکومت میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر پر حملے میں ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے عہدیدار نے بتایا کہ طالبان کے صوبہ ہرات میں داخل ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد راکٹ اور دستی بم سے حملے کیے گئے اور افغانستان میں اقوام متحدہ مشن کے صوبائی ہیڈ کوارٹر کے قریب افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان میں زبردست جھڑپیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: متضاد بیانات کے بعد طالبان کا خاشا زوان کے قتل کا اعتراف
اس حملے کے بعد اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ حملے کے بارے میں مکمل تصویر کشی کی کوشش کر رہے ہیں اور متعلقہ فریقین سے رابطے میں ہیں۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ عمارت پر کس نے حملہ کیا تھا لیکن ایک مغربی سیکیورٹی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ شہر میں موجود تمام سفارتی عمارتوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ مشن نے مزید کہا کہ یہ حملہ اس کمپاؤنڈ کے داخلی راستوں پر کیا گیا جن پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کی عمارت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل برائے افغانستان کے نمائندہ خصوصی دیبوراہ لیونس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی عمارت پر کیا گیا یہ حملہ انتہائی افسوسناک ہے اور ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان کے معاملے میں اپنا اہم کردار ادا کرے، امریکی سیکریٹری خارجہ
اقوام متحدہ کے مشن نے تصدیق کی کہ واقعے میں ادارے کے کسی فرد کو نقصان نہیں پہنچا۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ ممکن ہے کہ گارڈز دفتر کے قریب فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہو گئے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے جنگجو جائے حادثہ پر پہنچ گئےتھے اور اب اس عمارت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
جمعہ کے روز دارالحکومت میں داخل ہونے سے پہلے ہی طالبان نے ایران سے متصل صوبہ ہرات کے کچھ سرحدی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
ایک غیر ملکی سیکیورٹی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایرانی سرحدی محافظ انتہائی چوکس ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں بہت سے لوگ سرحد پار فرار ہو سکتے ہیں۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ شہر کے تمام سفارت خانے کے دفاتر میں غیر ملکی عملے کو سخت سیکیورٹی کا مشورہ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کے ذمہ دار یا ان کے ترجمان نہیں‘
ہرات شہر دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے جہاں پچھلے 24 گھنٹوں میں طالبان داخل ہوئے ہیں، ایک روز قبل ہی طالبان جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت میں داخل ہوئے تھے اور وہاں جھڑپیں جاری ہیں۔
طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران بہت تیزی سے ملک کے مختلف حصوں پر قبضہ کیا ہے ابھی تک کسی صوبائی دارالحکومت پر قبضہ نہیں کر سکے۔
ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا جمعرات کی صبح سے ہی لشکرگاہ شہر پر طالبان نے کئی سمتوں سے حملے شروع کردیے ہیں، لشکرگاہ پاکستان سے متصل جنوبی صوبے ہلمند کا دارالحکومت ہے۔
ایک عہدیدار نے مزید کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے افغان فضائیہ کی مدد سے شہر پر قبضہ کرنے کی طالبان کی کوشش کو ناکام بنادیا تھا لیکن علاقے میں عام شہریوں کی موجودگی کی وجہ سے کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں صورتحال بہت خراب کردی ہے، عمران خان
لشکرگاہ کے رہائشی حافظ احمد نے بتایا کہ جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، سیکڑوں خاندانوں علاقہ چھوڑ کر دیگر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں انہوں نے اپنے آپ کو گھروں میں بند کر لیا ہے اور شہر ویران ہو گیا ہے۔