پی پی پی نے نیلوفر بختیار کا بطور چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو تقرر مسترد کردیا
اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نیلوفر بختیار کی بطور نیشنل کمیشن اسٹیٹس آف ویمن (این سی ایس ڈبلیو) کی چیئرپرسن تقرر کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی رہنما نفیسہ شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ نیلوفر بختیار کا تقرر ڈکیتی کے مترادف ہے اور یہ پارلمنٹ کی توہین ہے۔
این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن کے تقرر سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے پی پی پی رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ انتخاب کے دوران دوسری درخواست گزار فوزیہ وقار نے 6 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ نیلوفر بختیار نے 5 ووٹ حاصل کیے تھے۔
نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ انتخاب کا فیصلہ پارلیمانی روایات کے تحت ہو اور قواعد بدل دیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نام نہاد حکومت خواتین کے کمیشن کو متنازع بنا رہی ہے، پارلیمانی روایات کے برخلاف تقرر پاکستانی خواتین کی توہین ہے، ایسا کمیشن کوئی قبول نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: این سی ایچ آر، این سی ایس ڈبلیو میں تعیناتیوں سے متعلق کابینہ کا فیصلہ کالعدم قرار
رہنما پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیلوفر بختیار کے تقرر کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔
نیلوفر بختیار کا بطور چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو تقرر کا انکشاف وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران کیا تھا، جب کمیٹی کے کچھ اراکین نے وفاقی وزیر سے این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن کے تقرر کے حوالے سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر انتخاب کے عمل کا حصہ نہیں تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ نیلوفر بختیار کے تقرر کا صرف اعلامیہ جاری کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ تنازع 14 جون کو این سی ایس ڈبلیو کے چئیرپرسن کے تقرر کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کھڑا ہوا تھا۔
اجلاس کے بعد اپوزیشن نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی امیدوار فوزیہ وقار دو سال سے خالی عہدے کے لیے منتخب ہوگئی ہیں لیکن الزام عائد کیا کہ اجلاس کی صدارت کرنے والی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اراکین نتائج کا اعلان کیے بغیر ہی 'بھاگ گئے'۔
مزید پرھیں: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق 6 ماہ سے غیر فعال
اپوزیشن اراکین کے مطابق فوزیہ وقار نے پی ٹی آئی کی امیدوار نیلوفر بختیار کے 5 کے مقابلے 6 ووٹ حاصل کیے۔
تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب اجلاس کی صدارت کرنے والی فلک ناز نے کہا کہ وہ اپنا ووٹ ڈال رہی ہیں اور اب ووٹ برابر ہوگئے ہیں۔
نفیسہ شاہ نے اس وقت کہا تھا کہ اپوزیشن اراکین نے پہلے ہی اسیپکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو لکھ چکے تھے کہ نامزدگی کے لیے وہ قانون کے مطابق فوزیہ وقار کا نام وزیراعظم کو بھیج دیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی تعداد برابر ہے۔
نفیسہ شاہ نے مزید کہا کہ قواعد کے تحت اگر پہلے ڈالے گئے ووٹ برابر ہوں تو کاسٹنگ ووٹ استعمال کیا جاتا ہے، کمیٹی کی چئیرپرسن ان کی فتح کا اعلان کرنے کے بجائے وہاں سے چلی گئیں، یہ قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومتی بینچ کے اراکین قواعد سے لا علم ہیں۔