پولیس کا نور مقدم کیس کی تفصیلات منظرِ عام پر نہ لانے کا اعلان
اسلام آباد: پولیس نور مقدم قتل کیس کی اہم تفصیلات منظر عام پر نہیں لائے گی کیوں کہ مقدمہ اب تک زیر تفتیش ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) افضال احمد کوثر نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتائی۔
اس سوال کہ کیا پولیس مقدمے کی تفصیلات اس لیے چھپا رہی ہے کہ ملزم بااثر خاندان سے تعلق رکھتا ہے کہ جواب میں ڈی آئی جی نے کہا کہ پولیس ایسا رازداری کی وجہ سے کررہی ہے، اس کے علاوہ تفتیش میں متعدد اہم چیزیں (شواہد اور معلومات) ہیں جنہیں اس مرحلے پر سامنے نہیں لایا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ظاہر جعفر نے نور مقدم کے قتل کا اعتراف کرلیا، پولیس کا دعویٰ
امریکی سفارتخانے کے عملے کی مبینہ قاتل اور پولیس افسران سے ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اس حوالے سے تردید جاری کرچکی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دنِ دیہاڑے ڈکیتیوں میں اضافے اور پولیس کے تاخیر سے پہنچنے پر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں پولیس کا ردِ عمل کا وقت 5 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ فوری ردِ عمل کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔
جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے زیادہ تر مقدمات کا اندراج ہے جس نے حقیقی واردات اور مقدمات میں فرق کم کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کے والد، والدہ سمیت 4 ملزمان کو جیل بھیج دیا
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے منشیات فروشوں کو گرفتار کیا لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کیوں کہ منشیات فروش بعد میں رہا ہوگئے جس کی وجہ کمزور چالان اور ناکافی شواہد بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ 3 روز کے دوران منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف بڑی کارروائیاں کی ہیں اور 47 منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے قبضے سے 8.2 کلو ہیروئن،19.6 کلو حشیش اور 519 گرام آئس برآمد ہوئی۔