ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم، حکومت بتائے تبدیلی کیلئے کیا کررہی ہے، مہوش حیات
پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات نے پاکستان میں خواتین پر جنسی تشدد اور امتیازی سلوک کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے قتل کی گئی سابق سفارت کار کی بیٹی 27 سالہ نور مقدم اور حیدرآباد میں شوہروں کی جانب سے قتل کی جانے والی قرۃ العین اور صائمہ کے قتل کے بعد شوبز شخصیات حکومت کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔
مہوش حیات نے بھی دیگر شوبز شخصیات کی طرح حکومت سے کارروائی کرنے کا مطالبہ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اسٹوریز اور ٹوئٹس میں کیا۔
اداکارہ نے لکھا کہ 'ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم ہوچکا، ہم یہ جاننے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کیا کرنے جارہی ہے'۔
انہوں نے مزید لکھا کہ معاشرے میں جنسی و صنفی تشدد اور امتیازی سلوک کی دیگر اقسام کو معاشرے کو تبدیل کیے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
مہوش حیات نے مزید لکھا کہ 'وقت آگیا ہے کہ خواتین اپنا بیانیہ پیش کریں، ہمیں خاموشی میں نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ہم اپنی زندگیوں سے متعلق کسی کی وضاحت قبول نہیں کریں گے لیکن صرف اپنی کریں گے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ پیغام ارسال کرنے میں مردوں کا بھی ایک اہم کردار ہے کہ حقیقی مرد اپنی ساتھیوں کو نقصان نہیں پہنچاتے یا ان کے ساتھ بدسلوکی نہیں کرتے'۔
مہوش حیات نے نشاندہی کی کہ صنفی تشدد سے متعلق ملک میں قوانین موجود ہیں، ان قوانین کے نفاذ کو ایسے طریقے سے زیادہ سخت بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ متاثرہ افراد کے لیے کم تکلیف دہ ہوں۔
اداکارہ مہوش حیات نے کہا کہ ہر فرد کو تشدد اور زیادتیوں سے پاک محفوظ اور آزاد زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی خوف میں زندگی نہیں گزارنی چاہیے، یہ قابلِ قبول نہیں ہے اور اسے نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔
مہوش حیات نے مزید لکھا کہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کہ کوئی اور متاثرہ فرد ایک ہیش ٹیگ بن جائے۔