ملک میں ایک روز کے دوران ریکارڈ 7 لاکھ 78 ہزار ویکسینز لگائی گئیں
اسلام آباد: ایسے وقت میں کہ جب پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور یومیہ کیسز 2 ماہ کے وقفے سے ہی دوبارہ 4 ہزار کی سطح عبور کر گئے ہیں، ایک روز کے دوران ریکارڈ 7 لاکھ 78 ہزار افراد کو ویکسین لگائی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے تجویز دی ہے کہ وائرس کو ویکسین کا مزاحم بننے کا موقع دینے سے بچنے کے لیے ویکسی نیشن کی رفتار کو تیز کرنا ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔
دوسری جانب کراچی میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 22.6 فیصد تک پہنچ گئی جس کے بعد اسکردو میں یہ شرح 19.88 فیصد جبکہ گلگت میں 18.42 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسینیشن ڈیٹا میں غلطیوں کی شکایت
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 497 کورونا کیسز اور 76 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ گزشتہ روز بھی 4 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے تھے، جو اس سے قبل آخری مرتبہ 19 مئی کو رپورٹ ہوئے تھے۔
ملک میں 29 جولائی کو کووِڈ کے فعال کیسز کی تعداد 59 ہزار 761 تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب ایک روز کے دوران ملک میں 7 لاکھ 78 ہزار افراد کو کورونا ویکسین لگائی گئی، یہ اعلان وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بدھ کے روز کیا۔
اسد عمر نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’ویکسی نیشن کا ایک اور ریکارڈ بن گیا، گزشتہ روز 7 لاکھ 78 ہزار افراد کو ویکسین لگائی گئی جس میں سے 5 لاکھ 61 ہزار پہلی خوراکیں تھیں اور یہ بھی ایک ریکارڈ ہے، نیا ہدف ایک روز میں 10 لاکھ ویکسی نیشن کرنا ہے‘۔
قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی کہا تھا کہ ملک میں یومیہ 10 لاکھ خوراکوں کا ہدف جلد پالیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے، تحقیق
دوسری جانب ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے خبردار کیا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور پھر شاید ملک میں لاک ڈاؤن لگانے کے سوا کوئی آپشن نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جب کیسز میں کمی آنے لگتی ہے تو کورونا وائرس کی زیادہ ترسیل والی قسم سامنے آجاتی ہے اور کیسز مثبت آنے کی شرح دوبارہ بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 نسبتاْ ایک بڑا وائرس ہے جس میں تبدیلی کی 39 ہزار پوزیشنز جبکہ اقسام کی 20 ہزار پوزیشنز ہیں، ڈیلٹا وائرس 2 اقسام کے بعد سامنے آیا اس لیے اسے ڈبل میوٹنٹ وائرس کہا گیا۔
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ’حکومت کو ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنا چاہیے تاکہ جلد از جلد اجتماعی مدافعت حاصل ہوسکے جس سے ویکسین کے مزاحم وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھوٹان میں محض ایک ہفتے میں 90 فیصد بالغ آبادی کی کووڈ ویکسینیشن مکمل
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ماسکس پہنیں، سماجی فاصلہ اختیار کریں اور ویکسین لگوائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تمام ویکسینز مؤثر ہیں اور ویکسی نیشن کے بعد انفیکشن کی صورت میں ہسپتال میں داخلے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔