دنیا

امریکا اور بھارت کا باہمی سیکیورٹی تعلقات میں توسیع پر اتفاق

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے دورہ بھارت پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات کی۔

امریکا اور بھارت نے خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید گہرا اور کثیرالجہتی سیکیورٹی تعلقات کو وسیع تر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے نئی دہلی میں ملاقات کی اور انڈو پیسیفک چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے خلاف اور افغانستان میں تعاون کے سلسلے میں علاقائی محاذ کی تشکیل پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا، چین کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں

امریکی رہنما نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے باہمی تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کے لیے اشتراک وبائی بیماری ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔

انٹونی بلنکن نے امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کچھ ایسے تعلقات ہیں جو امریکا اور بھارت کے مابین تعلقات سے زیادہ اہم ہیں، ہم دنیا کی دو اہم جمہوریتیں ہیں اور ہمارا تنوع ہماری قومی طاقت کو تقویت بخشتا ہے۔

امریکا نے بھارت کے ساتھ مل کر چین کو خطے میں الگ تھلگ کرنے کی خواہش کا برملا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک نے متعدد معاہدوں پر دستخط کر کے فوجی اور دفاعی تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکا اور بھارت ایک چار ملکی اتحاد کا حصہ ہیں جس میں جاپان اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں جہاں یہ اس اتحاد میں چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت پر بھی توجہ مرکوز کر رکھی ہے جبکہ چین نے اس اتحاد کو چین کے بڑھتے ہوئے استحکام کے خلاف سازش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکا پر دوطرفہ تعلقات میں ‘تعطل’ پیدا کرنے کا الزام

انٹونی بلنکن نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب چند دن قبل ہی اہم امریکی سفارت کار وینڈی شرمین ے چین کا دورہ کیا تھا۔

بلنکن نے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے افغانستان سمیت علاقائی سلامتی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور افغانستان کے استحکام میں ہندوستان کی شراکت کو 'اہم' قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تنازعات کا کوئی 'فوجی حل' نہیں ہے اور اگر طالبان طاقت کے ذریعہ اقتدار سنبھالتے ہیں تو یہ ملک ایک مختلف ریاست کی شکل اختیار کر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے اتحادی افواج کے انخلا کے بعد افغان عوام کی کامیابیوں کو برقرار اور علاقائی استحکام کی حمایت کے لیے مل کر کام جاری رکھیں گے۔"

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کی خواہش ہے کہ دنیا ایک خود مختار، آزاد، جمہوری اور مستحکم افغانستان کو ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن سے رہتے ہوئے دیکھنے کی خواہشمند ہے اور خبردار کیا کہ افغانستان کی آزادی اور خودمختاری صرف مہلک بیرونی اثرات سے محفوظ رہ کر ہی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے اسپن بولدک، ویش علاقوں میں ٹیکس وصولی شروع کردی

بھارت نے اکثر اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ طالبان کے قبضے کے نتیجے میں بھارت کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ہندوستان نے افغان سیکیورٹی فورسز کو آپریشنل تربیت اور فوجی سازوسامان مہیا کیے ہیں اور افغانستان کو 2 ارب ڈالر سے زائد کی ترقیاتی امداد بھی فراہم کی ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی جس میں عالمی وبا، سلامتی اور دفاعی تعاون کے ساتھ ساھ مشترکہ اقدار اور جمہوری اصولوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اس سے قبل اپنے دورے کے دوران امریکی رہنما بلنکن نے سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنیادی آزادی اور قانون کی حکمرانی امریکا اور ہندوستان جیسی جمہوریتوں کے اصول ہیں۔

انتہا پسند بھارتیا جنتا پارٹی کی مودی حکومت پر ان کے ناقدین اختلاف رائے پر پابندی اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے امتیازی سلوک کی حامل پالیسیاں متعارف کرانے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں جبکہ ان سے وبائی مرج سے نمتنے میں ناکامی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اب کون کرے گا راج؟ چین یا امریکا؟

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام افراد اپنی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کے حقدار ہیں اور ان سے احترام کا برتاؤ کیا جانا چاہیے۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے خدشات سے امریکہ اور ہندوستان کے تعلقات کو بنیادی طور پر متاثر کرنے کا امکان نہیں ہے۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ اپنے دورہ بھارت کے بعد کویت کا رخ کریں گے۔

ساجد سدپارہ کو دوسری مرتبہ کے-ٹو سر کرنے کا اعزاز حاصل

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا پہلا ٹی20 میچ بارش کے سبب بے نتیجہ ختم

'امریکا کی مذاکرات میں تاخیر'، افغان طالبان کو سیاسی حل کیلئے مجبور کرنا مشکل ہوگیا ہے، عمران خان