صحت

کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

تاہم اگر کوئی فرد دوبارہ کووڈ کا شکار ہو بھی جائے تو بھی بیماری کی شدت معمولی رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ اس سے متاثر ہونے امکان بہت کم ہوتا ہے۔

تاہم اگر وہ دوبارہ کووڈ کا شکار ہو بھی جائیں تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بیماری کی شدت معمولی ہوگی۔

یہ بات برطانوی حکومت کے ایک تحقیقی تجزیے میں دریافت کی گئی۔

برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی اس تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی بار بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ری انفیکششن کی صورت میں یہ وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے۔

آسان الفاظ میں جسم میں وائرس کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی بیماری کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ رہنے کا امکان ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

اسی طرح ری انفیکشن سے متاثر افراد میں ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح اس سے بھی زیادہ کم ہوتی ہے کیونکہ جسم میں اتنا وائرس ہی نہیں ہوتا کہ ٹیسٹ میں اسے پکڑا جاسکے۔

تحقیق کے دوران برطانیہ میں 26 اپریل 2020 سے 17 جولائی 2021 تک کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ری انفیکشن کا خطرہ ہر ایک لاکھ میں سے 12.8 افراد کو ہوتا ہے جبکہ ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح ہر ایک لاکھ میں 3.1 دریافت کی گئی۔

برطانوی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب جولائی 2021 میں ہی امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کو بیماری کے خلاف طویل المعیاد مؤثر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق قرار دی جارہی ہے جس میں 254 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان مریضوں میں بیماری کی شدت معمولی سے معتدل تھی اور بیماری کے 250 دن یا 8 مہینے بعد بھی ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والے مدافعتی ردعمل کو دیرپا اور ٹھوس دریافت کیا گیا۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے کووڈ کو شکست دینے کے بعد طویل المعیاد تحفظ کا عندیہ ملتا ہے اور ہم نے ایسے مدافعتی ردعمل کے مرحلے کو دریافت کیا جس کا تسلسل 8 ماہ بعد بھی برقرار تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی دفاعی ڈھال نہ صرف متعدد اقسام کے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بناتی ہے بلکہ مخصوص ٹی اور بی سیلز کو بھی متحرک کرکے یاد رہنے والی یادداشت کو تشکیل دیتی ہے جس سے ری انفیکشن کے خلاف زیادہ مستحکم تحفظ ملتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کووڈ کے مریضوں کو دیگر عام انسانی کورونا وائرسز سے بھی تحفظ حاصل ہوگیا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس بیماری کو شکست دینے والے افراد کو کورونا کی نئی اقسام سے بھی تحفظ مل سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سیل رپورٹس میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کووڈ کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس بننے کی ممکنہ وجہ دریافت

کووڈ 19 سے مریضوں پر مرتب ہونے والے ایک اور حیرت انگیز اثر کا انکشاف

کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار افراد ذیابیطس کا شکار ہوسکتے ہیں، تحقیق