پاکستان کے 12 فیصد گھرانوں کو ڈیجیٹل ڈیوائسز کی سہولت حاصل
اسلام آباد: حکومتی سروے کے مطابق ملک کے 12 فیصد گھرانوں کے پاس کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ جیسی کم از کم ایک سہولت موجود ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈز میژرمنٹ (پی ایس ایل ایم) سروے 20-2019 منعقد کیا جو ایک لاکھ 76 ہزار 790 شہری اور دیہی گھرانوں پر محیط تھا۔
سروے میں سہولیات اور خدمات کے ذریعے سماجی شعبے کے معاملات مثلاً انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم اور صحت پر معلومات اکٹھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ٹی سیکٹر میں پاکستان کی برآمدات تاریخی سطح تک پہنچ گئیں
سروے میں بنیادی طور پر گھریلو سطح کے اشاروں کا احاطہ کیا گیا جس میں 10 سال سے زائد عمر کے ان افراد کے لیے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ، موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولیات کا جائزہ لیا گیا جو کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں، آئی سی ٹی مہارت، انٹرنیٹ اور موبائل یا اسمارٹ فون کے مالک ہیں۔
سروے ظاہر کرتا ہے کہ آئی سی ٹی کی شرح شہری علاقوں میں زیادہ یعنی 19 فیصد ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 7 فیصد ہے۔
اس میں پنجاب میں سب سے زیادہ یعنی 13 فیصد گھرانوں میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ جیسی ایک سہولت موجود ہے جس میں 22 شہری گھرانے جبکہ 8 فیصد دیہی گھرانے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:بجٹ21-2020: ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے 20 ارب مختص
دوسری جانب بلوچستان میں یہ شرح سب سے کم ہے اور صرف 6 فیصد گھرانے ان میں سے کوئی ایک سہولت استعمال کررہے ہیں جس میں 13 فیصد شہری جبکہ ایک فیصد دیہی گھرانے شامل ہیں۔
اسلام آباد میں 40 فیصد گھرانوں کے پاس اس طرح کی ایک سہولت موجود ہے، لاہور میں یہ شرح سب سے زیادہ 24 فیصد جبکہ سب سے کم راجن پور میں 3 فیصد ہے۔
سندھ میں کراچی شرقی میں یہ شرح سب سے زیادہ یعنی 33 فیصد جبکہ تھرپارکر میں سب سے کم ایک فیصد ہے۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں دیکھا جائے تو پشاور میں 25 فیصد جبکہ کوہستان میں سب سے کم یعنی 2 فیصد گھرانوں کے پاس کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ کی سہولت موجود ہے۔
دوسری جانب بلوچستان میں بارکھان میں یہ شرح سب سے زیادہ 20 فیصد ہے جبکہ خضدار میں کوئی ایسا گھرانہ نہیں جس کے پاس ان میں سے کوئی ایک بھی سہولت موجود ہو۔