آزاد جموں و کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی کی 25 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں 25 نشستیں حاصل کرکے قانون ساز اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کرلی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) 11، پاکستان مسلم لیگ (ن) 6 اور مقامی جماعتوں نے ایک،ایک نشستیں حاصل کیں۔
چیف الیکشن کمشنر آزاد جموں وکشمیر عبدالرشید سلہریا نے مظفرآباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایل اے-16 باغ تھری کے ایک حلقے میں نتائج 4 اسٹیشنز میں کشیدگی اور دیگر وجوہات کے بعد پولنگ نہ ہونے کے باعث روک دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کیلئے ’حکومت تشکیل‘ دینے کی راہ ہموار
انہوں نے کہا کہ ان اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن ممکنہ طور پر 29 جولائی سے پہلے ہوگا۔
عبدالرشید سلہریا کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے انتخابات بڑے پیمانے پر پرامن رہے سوائے کوٹلی میں ایک بدقسمت واقعے کے جہاں دو افراد جاں بحق ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے جس طرح ہم نے انتظامات کیے اور جس طرح منعقد ہوئے، اس کے مطابق میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے آزادانہ، شفاف اور غیرجانب دارانہ انتخابات کی ذمہ داری پوری کی ہے۔
انہوں نے پاک فوج، سول مسلح فورسز، آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ، انتظامیہ اور پاکستان کے الیکشن کمیشن کا امن و امان برقرار رکھنے اور آزادانہ، شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات کے لیے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں کسی بھی جماعت کی جانب سے دھاندلی کی ایک بھی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی اور انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کردیا کہ کسی بھی حلقےمیں نتائج روک دیے گئے یا تاخیر کا شکار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کی کامیابی 2018 کا ’ری پلے‘ قرار
ان کا کہنا تھا کہ چند حلقوں میں تاخیر کی وجہ صرف یہ تھی کہ نتائج (فارم 24) دور دراز علاقوں سے متعلقہ ریٹرننگ افسران تک پہنچانے میں گاڑیوں میں زیادہ وقت لگا۔
انہوں نے کہا کہ تاہم تمام پریزائیڈنگ افسران نے متعلہ اسٹیشنز میں تمام انتخابی عمل مکمل کرتے ہوئے فوری طور پر نتیجے کا اعلان کیا۔
عبدالرشید سلہریا نے کہا کہ 32 لاکھ 20 ہزار ووٹروں میں سے 19 لاکھ 90 ہزار ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیااور ٹرن آؤٹ 62 فیصد رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ 17 ہزار 993 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے رکن فرحت علی میر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن دوسرے مرحلے میں انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنی کوششیں بروئے کار لائے گا جہاں 8 مخصوص نشستوں پر 29 جولائی سے پہلے انتخابات ہوں گے۔
فرحت علی میر نے کہا کہ مقامی انتخابی قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کو دعوت دی جائے، اسی لیے انہیں کسی نے نہیں بلایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنے طور پر آیا تھا تو ہم نے ان کو نہیں روکا۔
پی پی پی کارکنان کا احتجاج
پی پی پی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ضلعی ہیڈکوارٹرز ہٹیاں بالا میں واقع ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر دھرنا دیا اور ایل اے-32 میں مبینہ طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اور وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کے حق میں نتیجہ دینے پر احتجاج کیا۔
راجا فاروق حیدر نے دو حلقوں سےحصہ لیا تھا اور جہلم ویلی میں ایل اے-33 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جہاں پی ٹی آئی کے دیوان علی چغتائی نے واضح برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں بدترین شکست پر بلاول اور مریم سے استعفیٰ لے لینا چاہیے، فواد چوہدری
انہوں نے ایل اے-32 میں اپنی آبائی نشست پر پی پی پی امیدوار صاحبزادہ اشفاق ظفر کو صرف 300 کے مارجن سے شکست دی۔
اشفاق ظفر نے نتیجہ مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی برتری کو پریزائیڈنگ افسران نے وزیراعظم کے ساتھ مل کر میری شکست میں بدل دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی کے لیے بھی درخواست دائر کردی ہے لیکن متعلہ ریٹرننگ افسر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت راجا فاروق حیدر الیکشن ہار چکے ہیں اور انہیں عزت بچانے کے لیے یہ جیت دی گئی ہے۔
پی پی پی امیدوار نے کہا کہ ہم اس نشست کو اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک ہمارے سامنے دوبارہ گنتی نہیں کی جاتی جبکہ پی پی پی کے دیگر رہنما بھی احتجاج میں شریک ہوں گے۔