پاکستان اور بھارت مزید مستحکم روابط کیلئے کام کریں، امریکا
واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کو ہمیشہ مستحکم تعلقات قائم کرنے کے لیے ترغیب دیتا ہے اور دیتا رہے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے جنوبی ایشیا میں بھارت سمیت مشرق وسطی کے لیے اپنے پہلے دورے سے مذکورہ بیان سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے افواج کے انخلا کے باعث عدم استحکام کشمیر تک پھیل سکتا ہے، بھارت
26-29 جولائی پر مشتمل دورے کے موقع پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے قائم مقام معاون سیکریٹری ڈین تھامسن نے کہا کہ انٹونی بلنکن اپنے بھارتی شراکت داروں کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات کے حل سے متعلق مختلف امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
توقع ہے کہ انٹونی بلنکن کابل کا بھی دورہ کریں گے، سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اعلیٰ سطح کے دوروں سے متعلق شیڈول کا اعلان نہیں کیا جاتا۔
امریکا کے اعلیٰ سفارتکار 28 جولائی کو بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے اور افغانستان میں بھارت کے کردار اور پاکستان کے ساتھ تعلقات سمیت دیگر اہم معاملات پر گفتگو کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'امریکا کو اڈے دینے سے پاکستان دوبارہ دہشتگردوں کا ہدف بن سکتا ہے'
ایک سوال کے جواب میں ڈین تھامسن نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین معاملات پر بات چیت کے لیے وہ خود اس پر کام کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے مابین بہتر تعلقات کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ اس سال کے اوائل میں جاری جنگ بندی برقرار ہے اور ہم یقینی طور پر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ مزید مستحکم تعلقات کو آگے بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں۔
بھارت اور افغانستان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ خطے کے تمام ممالک مستحکم اور محفوظ افغانستان کے لیے مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی افواج کی واپسی کی ڈیڈ لائن سے طالبان پر ہمارا اثر ختم ہوگیا، وزیر اعظم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یقینی طور پر اپنے بھارتی شراکت داروں سے بات کریں گے کہ کس طرح طویل جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو جاری رکھنے، فریقین کو اکٹھا کرنے سمیت دیگر اہم امور کی انجام دہی کے لیے مل کر کام کرنے ضرورت ہے۔
اگرچہ انٹونی بلنکن کی جانب سے اسلام آباد کے دورے کا امکان نہیں ہے لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اگلے ہفتے دو سینئر پاکستانی عہدیداروں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلی جنس لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے لیے واشنگٹن موعد کیا ہے۔
واشنگٹن میں سفارتی مبصرین اس دعوت کو اہم پیش رفت تصور کرتے ہیں کہ امریکا توقع کرتا ہے کہ افغانستان میں پرامن منتقلی کو یقینی بنانے میں پاکستان کے کردار ادا کرے۔