دنیا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا جاسوسی کیلئے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پر ’پابندی‘ کا مطالبہ

دنیا بھر میں انسانی حقوق پر اسپائی ویئر انڈسٹری کے تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں، جنرل سیکریٹری
|

پیرس: بھارت کی جانب سے جاسوسی کے لیے اسرائیلی کمپنی کے سافٹ ویئر 'پیگاسس' کے استعمال سے متعلق رپورٹس پر صحافیوں، سماجی رضاکاروں اور سربراہان مملکت نے عالمی انسانی حقوق کے بحران کو بے نقاب کیا ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کی فروخت اور اس کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا گیا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق پر اسپائی ویئر انڈسٹری کے تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ سافٹ ویئر 'پیگاسس' کیسے کام کرتا ہے؟

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا نے میڈیا کمپنیوں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر تقریباً 50 ہزار موبائل فون نمبرز پر مشتمل فہرست کا جائزہ لیا اور اس کی اشاعت کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل ایگنیس کالامارڈ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ اس سے نہ صرف غیر قانونی طور پر ان افراد کو نشانہ بنائے جانے والے خطرات اور نقصانات بے نقاب ہوئے بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق اور ڈیجیٹل ماحول کی سلامتی کے حوالے سے بھی انتہائی عدم استحکام پیدا ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاسوسی کا سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی 'این ایس او' صرف ایک کمپنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک صنعت ہے جو کئی عرصے سے قانونی حیثیت میں فعال ہے اور اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں فوری طور پر سائبر نگرانی کی صنعت پر زیادہ سے زیادہ قواعد و ضوابط، انسانی حقوق کی پامالیوں اور اس کے لیے جوابدہی اور اس صنعت پر زیادہ سے زیادہ نگرانی کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پیگاسس' کا استعمال: بھارت کا یہ رویہ عالمی قواعد، ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہ

خیال رہے کہ اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے سخت مذمت کی گئی تھی۔

بھارت کی جانب سے حکومتی سرپرستی میں بڑے پیمانے پر خفیہ نگرانی اور کارروائیوں کے لیے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر 'پیگاسس' کا استعمال کیے جانے پر سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت کا یہ رویہ عالمی قواعد اور ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کچھ روز قبل ہی 17 میڈیا اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں اسرائیل کے جاسوسی سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے صحافیوں، سرکاری افسران اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کے اسمارٹ فونز کامیابی سے ہیک کرتے رہے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کی فہرست میں ایک نمبر ایسا بھی ہے جو کبھی وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال تھا۔

مزید پڑھیں: 'پیگاسس' کے ذریعے جاسوسی: پاکستان کا اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ

یاد رہے کہ اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کے حوالے سے تحقیقات کے لیے واشنگٹن پوسٹ، دی گارجین، لی مونڈ و دیگر خبر رساں اداروں نے اشتراک کیا تھا۔

دی پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بھارت کی جانب سے ایک ہزار سے زائد فون نمبرز کی نگرانی کی گئی تھی،جن میں سے سیکڑوں کا تعلق پاکستان سے ہے، ان میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے استعمال کیا گیا ایک نمبر بھی شامل ہے جبکہ دی پوسٹ میں واضح نہیں کیا گیا کہ عمران خان کے نمبر کی نگرانی کامیاب ہوسکی تھی یا نہیں۔

بھارتی خبر رساں ویب سائٹ دی وائرز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں 300 نمبرز کی نگرانی کی گئی جن میں حکومتی وزرا، اپوزیشن کے سیاستدان، صحافی اور انسانی حقوق کے رضاکار شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نگرانی کیے جانے والے افراد میں 40 سے زائد صحافیوں کا تعلق بڑے خبر رساں اداروں، جیسے ہندوستان ٹائمز، دی ہندو اور دی انڈین ایکسپریس سے ہے، اس کے علاوہ نگرانی کی فہرست میں دی وائرز کے دو بانی ایڈیٹرز بھی شامل ہیں۔

چین، پاکستان کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

'بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کیلئے 20 سال سے افغان سرزمین استعمال کررہا ہے'

نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع