پانی کی قلت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ’دشمن‘ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے قحط سے متاثرہ سرحد کے قریب واقع جنوب مغربی صوبے خوزستان کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مظاہرے کرکے ’دشمن‘ کے عزائم کو مزید تقویت نہ بخشیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقے میں پولیس سے جھڑپوں میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران: پانی کی قلت کے خلاف مظاہرہ پرتشدد صورت اختیار کرگیا
تیل کی پیداوار کے لیے مشہور اور 31 صوبوں میں سب سے زیادہ امیر صوبہ کہلانے والا خوزستان مارچ سے خشک سالی کی لپیٹ میں ہے اور 15 جولائی سے متعدد شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اس ضمن میں آیت اللہ خامنہ ای نے قلت آب کے مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ خوزستان کے رہائشیوں کی ناراضگی اپنی جگہ درست ہے لیکن انہوں نے زور دیا کہ وہ اپنے رویے میں احتیاط برتیں۔
ان کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری بیان میں سپریم لیڈر نے کہا کہ دشمن انقلاب، قوم اور لوگوں کے مفاد کے خلاف کسی بھی آلے کو استعمال کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا نئے ایرانی صدر سے خائف کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں محتاط رہنا ہے اور دشمن کو کوئی موقع فراہم نہیں کرنا۔
انہوں نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا لیکن ہم ان پر تنقید نہیں کر سکتے، پانی کا مسئلہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے خاص طور پر خوزستان کے گرم علاقے میں‘۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مظاہرین اور پولیس کی جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے۔
ریاستی میڈیا کے مطابق چوتھا شخص مظاہرے میں زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاسکا۔
مزید پڑھیں: ایران: 5 روز سے جاری مظاہروں میں 106 افراد ہلاک ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگوں نے پانی کے مسئلے کے حل کے لیے سڑکوں کا رخ کرلیا تھا۔
براڈکاسٹر کے مطابق گولیاں نامعلوم عناصر نے چلائی، سیکیورٹی فورسز کو صورتحال سنبھالنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مقامی میڈیا نے جھڑپوں میں ہلاکتوں کا تذکرہ کیا، خوزستان میں پانی کی شدید قلت پر گزشتہ ہفتے سے مظاہرے جاری ہیں۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف مائیکل بیچلیٹ نے ایران پر زور دیا کہ وہ صوبے میں مظاہرین پر تشدد کے بجائے پانی کے شدید بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں پر گولیاں چلانے اور انہیں گرفتار کرنے سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگی اور مایوسی بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تباہ کن‘ صورتحال گزشتہ کئی عرصے سے بڑھ رہی ہے۔