سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کے قتل کا مقدمہ مشتبہ شخص کے خلاف درج
اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفیر کار کی بیٹی کے بے دردی سے قتل کے مقدمہ ایک شخص کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔
منگل کو دارالحکومت کے سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی شوکت مقدم کی 27سالہ بیٹی نور مقدم کو قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارتکار کی بیٹی قتل
پولیس نے بتایا کہ گولی مارنے کے بعد اسے ذبحہ کیا گیا، اس واقعے میں ایک اور شخص زخمی بھی ہوا۔
قتل میں مبینہ طور پر ملوث خاتون کے ظاہر ذاکر نامی دوست کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور پولیس نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ مبینہ قاتل مُلک کے ایک اہم تاجر کا بیٹا ہے۔
پولیس نے مقامی عدالت سے ملزم کا تین روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ حکام نے بتایا کہ وہ خاتون کے قتل کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔
منگل کو رات گئے متاثرہ لڑکی کے والد کی شکایت پر ظاہر کے خلاف تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی اغوا نہیں ہوئی، یہ ‘انٹرنیشنل سازش’ ہے، شیخ رشید
اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے کہا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحیٰ کے لیے بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھے جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں، جب وہ شام کو گھر واپس آئے تو انہوں نے اپنی بیٹی نور کو اسلام آباد میں واقع اپنے گھر سے غیر حاضر پایا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جب نور کو کال کی تو ان کا موبائل نمبر بند ملا اور اس کی تلاش شروع کردی، کچھ دیر بعد نور نے اپنے والدین کو فون کر کے مطلع کیا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک دو دن میں واپس آجائے گی۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ منگل کی سہ پہر انہیں ذاکر جعفر کے بیٹے ظاہر نے فون کر کے بتایا کہ نور اس کے ساتھ نہیں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اسی دن رات 10 بجے کے قریب متاثرہ لڑکی کے والد کو تھانہ کوہسار کا فون آیا جنہون نے اطلاع دی کہ نور کو قتل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ: 'کَڑیاں ملا رہے ہیں جلد صورتحال دنیا کے سامنے لائیں گے'
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ پولیس اس کے بعد شکایت کنندہ کو سیکٹر ایف-7/4 میں ظاہر کے گھر لے گئی جہاں انہیں پتہ چلا کہ ان کی بیٹی کو تیز دھارے آلے سے بے دردی سے قتل کرنے کے بعد سر قلم کردیا گیا۔
شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کی تھی اور انہوں نے قتل میں ملوث مجرم کو زیادہ سے زیادہ سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خاتون کے بہیمانہ قتل نے وفاقی دارالحکومت میں خواتین کی حفاظت کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 'جسسٹس فار نور' کے ہیش ٹیگ سے ہزاروں ٹوئٹس کی گئیں۔
یہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ملک میں کسی خاتون پر تیسرا سفاکانہ حملہ ہے۔