افغان سفیر کی بیٹی اغوا نہیں ہوئی، یہ ‘انٹرنیشنل سازش’ ہے، شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد سے افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا کے معاملے کو 'سازش' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی اغوا نہیں تھا بلکہ یہ انٹرنیشنل ریکٹ اور سازش ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ‘نیا پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا سے متعلق سوال پر وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ‘کیا واقعہ ہوا ہے، آپ سارے لوگ ملک دشمنوں اور بھارت کے ایجنڈے کی پیروی کریں گے’۔
مزید پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ: 'کَڑیاں ملا رہے ہیں جلد صورتحال دنیا کے سامنے لائیں گے'
انہوں نے کہا کہ ‘کہ ایک لڑکی گھر سے پیدل نکلتی ہے، کھڈا مارکیٹ میں آکر ٹیکسی لیتی ہے، ہمارے پاس فوٹیج ہے، وہ راولپنڈی جاتی ہے، وہاں سے دامن کوہ آتی ہے اور وہاں سے تیسری ٹیکسی لیتی ہے، سارے ٹیکسی مالکان اور ڈرائیور ہمارے پاس ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پہلے کہتی ہیں فون لے گئے بعد میں جب فون دیتی ہیں تو اس کا تمام نظام وٹس ایپ، انسٹاگرام، کلاؤڈ اور سب کچھ ڈیلیٹ کر کے دیتی ہے، ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہتے ہیں، ہم نے پرچہ کاٹ دیا ہے اور تین دفعات لگا دی ہیں’۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ‘اگر آپ پرانی ایک،ایک سال، 6،6 مہینے کی افغانستان اور پشاور کی پرانی تصاویر بھارت اور را کے ایجنٹ اور ان کے اشاروں پر ملک میں انتشار پھیلانے والے لوگ اس کی تصویریں چلاتے ہیں اور کہتے کہ افغانستان کے سفیر کی بیٹی ہے تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم پنڈی کی ساری سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ رہے ہیں، یہ دو نہیں تین ٹیکسیاں نکلی ہیں، کیونکہ انڈیا دنیا میں پاکستان کو بدنام کر رہا ہے لیکن وہ اس کو مان نہیں رہی ہیں، ہم اور فوٹیج بھی حاصل کر رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ راولپنڈی کینٹ سے دامن کوہ کیسے پہنچی ہیں، راستے میں ان کا گھر آتا تھا وہاں اتر سکتی تھیں، دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی ہے، تیسری ٹیکسی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں گھر اس لیے نہیں گئی کہ میرے کپڑے مناسب نہیں تھے اور وہاں پر انہوں نے صوبت اللہ کو بلایااور ان کےساتھ گئی ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کوئی اغوا نہیں کیا گیا ابھی تک، ہم نے ان کے کہنے پر پرچہ کیا کہ اغوا کیا گیا، ہم ایک فوٹیج ڈھونڈ رہے ہیں، انہوں نے جو تحریر دی ہے اس پر پرچہ دے دیا’۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان نے پاکستان سے اپنا سفیر، سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا لیا
وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘میں آپ کو اور پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں یہ انٹرنیشنل ریکٹ ہے، یہ انٹرنیشنل سازش ہے، یہ را کا ایجنڈا ہے، را نے ساری دنیا میں یہ بات پھیلائی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں ساری قوم کے سامنے خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تفتیش کی ہے، یہ گھر سے اکیلی نکلی ہیں، وہاں سے یہ شاپنگ کے لیے کھڈا مارکیٹ گئی ہیں، کھڈا مارکیٹ سے ٹیکسی لی ہے، وہ ڈرائیور اور مالک بھی ہمارے پاس ہے، یہ راولپنڈی گئی ہیں اور گھکڑ پلازہ اتری ہیں’۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘پھر یہ دامن کوہ آئی ہیں، دامن کوہ سے ایف نائن پارک گئی ہیں، ہمیں ایک گاڑی چاہیے، تین گاڑیاں ہمارے پاس ہیں، یہ مان ہی نہیں رہی ہیں کہ میں راولپنڈی گئی ہوں’۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘یہ ایپ بیسڈ سروس پر نہیں گئی ہیں بلکہ کالی ٹیکسی اور دوسری ٹیکسی پر گئی ہیں جو پیزا شاپ کے باہر کھڑی تھی، ٹیکسی گھر کے باہر سے لی اور کھڈا مارکیٹ آئی اور کھڈا مارکیٹ سے دوسری ٹیکسی لی اور اس ٹیکسی میں گھکڑ پلازا راولپنڈی، وہاں سے آگے ہمیں کوئی کیمرا نہیں ملتا کہ یہ کیسے دامن کوہ پہنچیں’۔شیخ رشید نے کہا کہ ‘ہم ان کی مدد کریں گے، ابھی ان سے بات چیت ختم ہوئی ہے، یہ تفتیش سے بھاگ جائیں گے، یہ کہیں گے ہم چلتے نہیں ہیں کیونکہ ان کو پتہ نہیں تھا کہ ہمارے پاس راولپنڈی کی فوٹیج آگئی ہیں اور یہ راولپنڈی گئی ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جو میڈیا پر تصویریں چلی ہیں وہ جعلی ہیں، یہ منصوبہ بندی ہے یا نہیں مجھے نہیں پتا، ہم نے ان کے احترام میں پرچہ دے دیا، پہلے کہتے تھے فون کھو گیا ہے اور فون ملا تو سب کچھ ڈیلیٹ کرکے دے دیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس لڑکی نے دامن کوہ میں انٹرنیٹ بھی استعمال کیا، اس میں کوئی شک نہیں ہے یہ کھڈا مارکیٹ سے ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ راولپنڈی گئی ہیں’۔
خیال رہے کہ دو روز قبل افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد ان پر تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی صاحبزادی سلسلہ علی خیل کو دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔
جس کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس پریشان کن واقعے کی اطلاع کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کو بہتر کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد، وزیر اعظم کی ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت
بعدازاں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں ہدایت کی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر حقائق منظر عام پر لانے اور 48 گھنٹوں کے اندر ملزموں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی جائے۔
شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی کیمروں اور فوٹیجز کی مدد سے افغان سفیر کی بیٹی کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی گئی ہیں اور صرف ایک کڑی ملنا باقی ہے جس کے بعد یہ گتھی سلجھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکل کر مارکیٹ پہنچیں جہاں سے ٹیکسی لے کر وہ خریداری کے لیے کھڈا مارکیٹ اتریں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معلومات ہمیں سیف سٹی کے کیمروں اور ویڈیوز کے ذریعے ملی ہیں، کھڈا مارکیٹ سے خاتون نے ایک اور ٹیکسی لی جو ہماری فوٹیج کے مطابق راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں خاتون کو جس شاپنگ مال کے باہر ٹیکسی نے اتارا اس کی بھی فوٹیج موجود ہے، بعدازاں دامن کوہ سے انہوں نے تیسری ٹیکسی لی اور ہمارے پاس اسی چیز کا گیپ ہے کہ یہ راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ دامنِ کوہ سے تیسری ٹیکسی کے ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے جس کے فون سے انہوں نے افغان سفارتی اہلکار کو فون کیا تھا۔
بعدازاں افغانستان نے اسی معاملے پر اپنے سفیر اور دیگر سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ‘پاکستان میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد افغان قیادت نے اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو پاکستان سے واپس بلا لیا’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘اغوا کاروں کی گرفتاری اور ٹرائل سمیت سیکیورٹی خدشات دور کرنے کیے جانے تک’ سفیر کو واپس بلایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا ایک وفد جائزہ لینے، کیس کی پیروی کرنے اور تمام متعلقہ امور کے حوالے سے جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا اور ‘اس کے نتائج کی بنیاد پر مطلوبہ کارروائی کی جائے گی’۔